شرح سود میں 2.5 فیصد کی کمی سے معاشی ترقی کا حصول ناممکن ہے

102

کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید) شرح سود میں2.5 فیصد کی کمی سے معاشی ترقی کا حصول ناممکن ہے ‘ پالیسی ریٹ 5 سے 7 فیصد کرنے سے نہ صرف کاروباری حالات بہتر ہوں گے بلکہ مہنگائی میں بھی مزید کمی ہو گی ‘ اسٹیٹ بینک نے تاجر برادری کو مایوس کیا ہے‘15فیصد شرح سود سے صرف معمولی معاشی ترقی ہی ممکن ہے‘ ٹیکس ہدف بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہا ر سابق وزیر ِ صنعت پنجاب ایس ایم تنویر ،کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد جاوید بلوانی، یو بی جی کے صدر زبیرطفیل،پاکستان آئرن اینڈ اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین خالد تواب اوریو بی جی کے سیکرٹری جنرل حنیف گوہرنے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ’’کیا شرح سود میں ڈھائی فیصد کی کمی سے ملکی معیشت بہتر ہوگی؟‘‘ ایس ایم تنویر نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے بینکوں کا شرح سود بہت اہم ہوتا ہے، اس کے کم رہنے سے سرمایہ کاری میں اضافہ کا امکان بڑھ جاتا ہے‘ شرح سود میں ڈھائی فیصدکی کمی سے معیشت کچھ نہ کچھ تو ترقی کر ے گی لیکن اس کو مزید 2 سے3 فیصد مزید کم کر نے کی ضرورت تھی‘ اس پر اسٹیٹ بینک کو غور کر نے کی ضرورت ہے‘ حکومت کے اپنے اعداد و شمار بتا رہے ہیں کہ حکومت درست معاشی راستے پر گامزن ہے لیکن اسٹیٹ بینک کے موجودہ اقدام سے تاجر برادری کو مایوسی ہوئی ہے‘ اس وقت حکومت تاجروں کے تحفظات کو سننے کے لیے رضامندی نظر آتی ہے‘ شرح سود میں یہ کمی نجی شعبے کو انتہائی ضروری ریلیف فراہم کرے گی جس سے اقتصادی ترقی کے فر وغ میں مدد ملے گی۔ محمد جاوید بلوانی نے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ سرمایہ کا ری کی جائے لیکن بینکوںسے اس قدر بھاری شرح سود پر قرض لے کر سرمایہ کاری کیسے ممکن ہے‘ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں2.5 فیصد کی کمی کرکے 15 فیصد کرنے کے فیصلے پر ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کے سی سی آئی کو شرح سود میں کم از کم 5 فیصد کمی کی توقع تھی لیکن اس میں صرف.5 2 فیصد کمی کی گئی ہے جو نہ تو کافی ہے اور نہ ہی مہنگائی کے گرتے ہوئے رجحان کے مطابق ہے جو سنگل ڈیجٹ پر آ گئی ہے‘ 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کے ساتھ پالیسی ریٹ اب15 فیصد ہے جو کہ اب بھی بہت زیادہ ہے لہٰذا اسے زیادہ جارحانہ انداز میں کم کرنا چاہیے تاکہ اسے فوری طور پر سنگل ڈیجٹ پرلاتے ہوئے5 سے 7 فیصد کے درمیان کردیا جائے جو خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے برابر ہے‘ تاجر برادری سود کی شرح کو سنگل ڈیجٹ پر دیکھنا چاہتی ہے جس سے یقینی طور پر بینکوں سے قرضے لینے کی حوصلہ افزائی ہو گی اور کاروباری لاگت میں کمی کی وجہ سے توسیع کو فروغ ملے گا‘ اس طرح ملک کی ترقی کی راہیں کھل جائیں گئی۔ زبیرطفیل نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی جانب سے شرح سود کو 2.5 فیصد کم کرکے15فیصد کیے جانے کا خیرمقدم کرتے ہیں‘ اس سے صرف معمولی معاشی ترقی ہو سکتی ہے اس سے معاشی ترقی کو بلندی پر پہنچانا ممکن نہیں ہے‘ معاشی ترقی کے مواقع سے ہم نے فائدہ نہیں اُٹھایا‘ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان اس بات کو یقینی بنائے گی کہ نئے سال 2025ء کی ابتدا تک شرح سودکو سنگل ڈیجٹ تک لایا جائے گا‘ اس کے لیے حقیقی معاشی اعداد و شمار سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ خالد تواب نے کہا کہ شرح سود میں2.5 فیصد کی کمی صنعتی شعبے کو کسی حد تک دوسرے حریف ممالک سے مسابقت کی حامل بنا سکے گی لیکن اس سے مطلوبہ معاشی ترقی ناممکن ہے‘ اس سے ٹیکس ہدف کا پورا کرنا بھی مشکل ہو جائے گا‘ حکومت کو ابھی بہت سفر طے کرنا ہے اور نجی شعبہ حکومت سے شرح سود میں مزید کمی کا مطالبہ کر رہا ہے جس کا ہدف 31 دسمبر تک12.5 فیصد اور اگلے سال جون25 ء تک 8 سے9 فیصد ہے‘ مجھے یقین ہے کہ شرح سود کو اس سطح تک پہنچا کر کاروبار کو پھلنے پھولنے، ملازمتیں پیدا کرنے اور ملک کو معاشی خوشحالی کے قابل بنایا جاسکے گا‘ حکومت اور عوام کے درمیان مہنگائی کے اعداد و شمار پر بھی اختلاف ہے‘ حکومت کم مہنگائی بتا رہی ہے جبکہ زمینی حقائق کچھ اور بتا رہے ہیں‘ شرح سود میں2.5 فیصد کمی خوش آئند ہے مگر اس شرح کو خطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے برابر 5 سے 7 فیصد کے درمیان کردیا جائے تو ملک میں نہ صرف کاروباری حالات بہتر ہوں گے بلکہ مہنگائی میں بھی مزید کمی ہوگی‘ اس بات کا علم حکومت اور اسٹیٹ بینک کو بھی ہے کہ زاید شرح سود کاروبار ی لاگت کو کم نہیں ہونے دے رہا اور ایکسپورٹرز و صنعتکاروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے تاہم شرح سود میںحالیہ 2.5 فیصد کی کمی باعث اطمینان ہے۔ حنیف گوہر نے کہا کہ شرح سود میں2.5 فیصد کی کمی سے مطلوبہ معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہیں ہو گا‘ حکومتی دعویٰ کے مطابق جس سطح پر مہنگائی کم ہوئی ہے اس کو خود اسٹیٹ بینک بھی تسلیم کر رہا ہے تو پھر ان حالات میں شرح سود میں مزید کمی ممکن کیوں نہیں ‘ بزنس کمیونٹی کو حکومت وقت سے امید ہے کہ آئندہ ماہ دسمبر کے اختتام تک شرح سود کو مزید ڈھائی سے 3 فیصد تک کم کیا جائے گا‘ تاجر برادری شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر دیکھنا چاہتی ہے جس سے یقینی طور پر قرضے لینے کی حوصلہ افزائی ہو گی اور لاگت میں کمی کی وجہ سے انڈسٹری کو فروغ ملے گا جو یقیناً معیشت کے لیے سازگار ثابت ہوگا۔