غزہ /تل ابیب /واشنگٹن /ڈبلن(آن لائن /مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح پر غزہ فلسطینیوں کے حقوق کی علمبردار تنظیم حماس کے ترجمان کا ردعمل سامنے آگیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے ترجمان نے کہا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کے بارے میں ہماری پوزیشن کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ وہ فلسطینی عوام، ان کے جائز حقوق اور ان کے منصفانہ مقصد سے متعلق کیا موقف اختیار کرتے ہیں اور کیا عملی کام کرتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ جوبائیڈن کی غلطی نہ دہراتے ہوئے امریکا کے نئے صدر کو غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو مسترد کرتے ہوئے خود امریکی برادری کی آواز کو سننا چاہیے‘ نئی امریکی انتظامیہ کو اس بات کا بھی احساس کرنا چاہیے کہ فلسطینی اسرائیل کے ناجائز قبضے اور جارحیت کا مسلسل مقابلہ کر رہے ہیں۔ ترجمان حماس نے یہ بھی کہا کہ نئے امریکی صدر کو اس بات کا بھی ادراک ہونا چاہیے کہ فلسطینی کسی بھی ایسے حل کو قبول نہیں کریں گے جو اُن کے حقوق کو تلف یا کم کرتا ہے۔ حماس کے پولیٹیکل بیورو کے باسم نعیم نے صیہونی ریاست کی اندھی حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے لیے امریکا کی یہ حمایت فلسطینیوں کے مستقبل اور خطے کے امن کو خطرے میں ڈالتی ہے۔ غزہ میں فلسطینی بچی ہند رجب کی شہادت کی اے آئی ویڈیو جاری کردی گئی‘مجھے آکر بچالو مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے، یہ آخری الفاظ ہیں 6 سالہ فلسطینی لڑکی ہند رجب کے جسے اسرائیلی فورسز نے پورے خاندان سمیت شہید کردیا۔5 سالہ ہند رجب غزہ میں اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے محفوظ مقام کی طرف منتقل ہونے کی کوشش کر رہی تھی کہ راستے میں اسرائیلی فورسز نے ان کی گاڑی پر بھی فضائی حملہ کردیا جس کے نتیجے میں اس کے سارے رشتے دار شہید ہوگئے لیکن ہند اپنے ایک کزن کے ساتھ کسی طرح بچ گئی اور انہوں نے کار میں موجود موبائل فون سے فلسطین ہلال احمر سوسائٹی کی ہیلپ لائن پر کال کرکے مدد مانگی۔بچوں نے روتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوجی ہم پر گولی چلا رہے ہیں، ہم گاڑی میں ہیں اور ہمارے سامنے ٹینک ہے۔ فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کی کارکن نے اس کی ڈھارس بندھائی اور بچوں کو بچانے کے لیے امدادی اہلکار روانہ کیے لیکن خاتون اور بچے ابھی فون پر بات ہی کر رہے تھے کہ اسرائیلی فوج نے فائرنگ اور گولہ باری کرکے اس ننھی کلی کو شہید کردیا جبکہ جائے وقوع پہنچنے والے 2 امدادی اہلکاروں پر بھی فائرنگ کرکے انہیں بھی شہید کردیا۔ آئرلینڈ نے پہلی مرتبہ فلسطینی سفیر کے تقرر کی منظوری دیدی‘ اس سے قبل آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن میں فلسطینی مشن کو سفارتخانے کا درجہ دیا گیا تھا۔رواں سال کے شروع میں آئرلینڈ نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طورپر تسلیم کیا تھا۔ اس کے علاوہ اسپین اور ناروے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔