کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) کراچی پریس کلب کے اراکین اور بے روزگار صحافیوں کے لیے سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن (sessi)اوربینظیر کارڈ کے حصول کے لیے رجسٹریشن کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
کراچی پریس کلب کے سیکرٹری شعیب احمد کی درخواست پر صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت سندھ شاہد عبدالسلام تھہیم کی جانب سے جلد ہی کراچی پریس کلب میں صحافیوں کے لیے کیمپ لگا کر فوری رجسٹریشن کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن (sessi) اور کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام صحافیوں کی سیسی میں رجسٹریشن اور سوشل سیکورٹی اسکیم کے فوائد سے آگاہی کے حوالے سے جاری مہم کے سلسلے میں پریس کلب میں آگاہی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔
بدھ کے روزکراچی پریس کلب میں منعقدہ سیشن سے صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت (سندھ) شاہد عبدالسلام تھہیم ،کمشنر سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن میانداد راہو جو، کراچی پریس کلب کے سیکرٹری شعیب احمد نے خطاب کیا۔
اس موقعے پر کراچی پریس کلب کے گورننگ باڈی کے رکن شمس کیریو، سابق صدر طاہر حسن خان سمیت سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن (sessi) کے ڈائریکٹرز ،ڈپٹی ڈائریکٹر ،آل پاکستان نیوز پیپر اینڈ الیکٹرانک میڈیا ایمپلائز کنفیڈریشن (ایپنک)کے سیکرٹری جنرل دارا ظفر، سینئر نائب صدر رانا محمد یوسف اور پرنٹ و الیکڑونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت سندھ شاہد عبدالسلام تھہیم نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت صحافیوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے پر عزم ہے ،صحافیوں کو ان کے حقوق سے محروم نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے میڈیا کے کارکنوں کے حقوق اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے بھرپور حمایت کا عندیہ دیا ہے۔ حکومت سندھ میڈیا ورکز اور دیگر ملازمین کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور محنت کشوں کی فلاح و بہبود کو ہمیشہ ترجیح دی جائے گی۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جلد ہی سندھ ایمپلائیز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے نمائندے کراچی پریس کلب میں کیمپ لگا کر صحافیوں کی رجسٹریشن کا آغاز کریں گی۔ اس آگاہی سیشن کا مقصد میڈیا ورکرز، صحافی یونینز کو سوشل سیکورٹی کے تحت فراہم کردہ حقوق اور بینظیر مزدور کارڈ کے فوائد سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔
آگاہی سیشن میں شرکاء کو بینظیر مزدور کارڈ کے ذریعے فراہم کی جانے والی سوشل سیکورٹی، میڈیکل، مالی فوائد اور دیگر سہولیات کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کی گئی۔سیسی کے نمائندوں نے شرکا کو رجسٹریشن کے عمل کے بارے میں آگاہ کیا اور سیسی ایکٹ 2016 کے تحت بینظیر مزدور کارڈ کے فوائد پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گئی۔
سیشن میں صحافیوں کو بتایا گیا کہ یہ فوائد کیسے صحافیوں کی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں، ان کے خاندانوں کو سپورٹ اور ایک محفوظ مستقبل فراہم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ میڈیا کارکنوں کی سوشل سیکورٹی میں شراکت کے بارے میں تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور بے روزگار میڈیا کے کارکنوں کے لیے حکومت سے بات کر کے کسی فنڈ کے ذریعے سوشل سیکورٹی کنٹریبیوشن طے کرنے کی گزارش کی جائے گی۔
کراچی پریس کلب کے سیکرٹری شعیب احمد نے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت درخواست کی کہ وہ کراچی پریس کلب کے ذریعے فوری طور پر تمام میڈیا کارکنوں کی رجسٹریشن کروائیں اور میڈیا کارکنوں کے لیے بینظیر مزدور کارڈز جاری کیے جائے جس پروزیر محنت شاہد عبدالسلام تھہیم نے اعلان کیا کہ حکومت سندھ میڈیا کارکنان کی رجسٹریشن کے سلسلے میں ہر ضروری اقدم اٹھائے گی چاہے وہ ملازمت میں ہو یا بے روزگار ہو ہر میڈیا کارکن کو سیسی میں رجسٹرڈ کیا جا ئے گا۔
سیکرٹری پریس کلب نے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج مجھے بے انتہا خوشی محسوس ہورہی ہے کہ آج کراچی پریس کلب کی تاریح میں پہلی مرتبہ1800 سواراکین کلب سمیت دیگر بے روز گار صحافیوں کی سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن (sessi) اوربینظیر مزدور کارڈ کے حوالے سے آئندہ چند روز میں رجسٹریشن کا عمل شروع ہو جائے گا۔
شعیب احمد کا کہنا تھا کہ میں اس موقعے پر صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت (سندھ) شاہد عبدالسلام تھہیم ،کمشنر سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن میانداد راہو جو کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں کے انہوں نے میڈیا ورکز کے درپیش مسائل کو سمجھتے ہوئے جلد ہی پریس کلب کے اراکین اور بے روزگار صحافیوں کی رجسٹریشن کرنے کا اعلان کیا ہے ، مجھے امید ہے کہ جلد ہی اراکین پریس کلب اور بے روزگار صحافیوں کے بینظیر کارڈ بن سکیں جس کے نتیجے میں صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کو علاج معالجہ سمیت دیگر سہولیات میسر آسکیں گئی۔
سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سندھ ایمپلائیز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے کمشنرمیانداد راہجو نے شرکاءکو سیسی کی طرف سے موجودہ طبی سہولتوں میں بہتری اور پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے کارکنوں کے لیے دیگر سہولتوں کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ سوشل سیکورٹی کے تحت رجسٹرڈ کارکنوں کو معیاری صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور اس کے علاوہ سروسز کو جدید بنانے کی کوششیں جاری ہیں تاکہ ان کی رسائی میں اضافہ ہو سکے اور ان کی سہولتیں بہتر ہوں۔
سیسی کے نمائندوں اور پریس کلب کی کابینہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت مختلف اسٹیک ہولڈرز، بشمول حکومتی حکام اور میڈیا نمائندوں کے ساتھ مل کر سوشل سیکورٹی کے لیے رجسٹریشن کے عمل کو مزید بہتر کرے گی اور میڈیا کے شعبے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے تعاون کرے گی۔
سیشن کے انعقاد کا مقصد نہ صرف میڈیا کارکنوں کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا تھا، بلکہ حکومت کی جانب سے کام کرنے والوں کی فلاح و بہبود کے لیے کیے گئے اقدامات کو مزید مستحکم کرنا تھا، خاص طور پر میڈیا جیسے شعبے میں جہاں طویل عرصے سے کارکنوں کی فلاحی ضروریات کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
اختتام پرسیکرٹری شعیب احمد کی جانب سے صوبائی وزیر محنت و افرادی قوت سندھ اورکمشنر سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کو کراچی پریس کلب کی اعزازی شیلڈ اور اجرک کا تحفہ پیش کیا۔ اسی طرح سندھ ایمپلائیز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کی جانب سے سیکرٹری پریس کلب اور سابق صدر کواعزازی شیلڈ پیش کی گئی۔