ریپبلکنز نے چار سال بعد سینیٹ میں اکثریت حاصل کر لی

89

نیو یارک : ریپبلکن پارٹی نے منگل کی رات امریکی سینیٹ میں اپنی اکثریت دوبارہ حاصل کر لی ہے، جس کے لیے انہوں نے مغربی ورجینیا اور اوہایو میں کامیابیاں حاصل کیں، جبکہ نیبراسکا میں ایک غیر متوقع جیت نے ان کی پوزیشن مزید مستحکم کی۔ یہ کامیابی چار سال بعد ریپبلکنز کو سینیٹ میں اکثریت دلانے کا باعث بنی ہے۔

موجودہ ریپبلکن سینیٹر ڈیب فشر نے آزاد امیدوار ڈین آسبرن کو شکست دے کر اپنی نشست بچائی، جب کہ اوہایو میں ریپبلکن برنی مورینو نے ڈیموکریٹ شیرون براون کو ہرا دیا، جس سے سینیٹ میں ریپبلکنز کی اکثریت کی راہ ہموار ہوئی۔ ان دو کامیابیوں کے نتیجے میں ریپبلکنز سینیٹ میں 51-49 کی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں ۔

ریپبلکنز کی یہ کامیابی صرف سینیٹ تک محدود نہیں رہی، بلکہ انہوں نے ایوانِ نمائندگان میں بھی اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی کوششیں تیز کر دیں۔ شمالی کیرولائنا میں تین نشستیں جیتنے کے بعد، جہاں انہوں نے اپنے فائدے کے لیے ڈسٹرکٹ لائنوں کو دوبارہ ترتیب دیا تھا، وہ ایوان میں اپنے کنٹرول کو برقرار رکھنے کے لیے مزید کامیابیاں حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔

ڈیموکریٹس کو ایوانِ نمائندگان میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے کم از کم 6 نشستیں جیتنی ہوں گی، اور یہ نتیجہ چند اہم انتخابی میدانوں کے نتائج پر منحصر ہوگا۔

ریپبلکنز کو سینیٹ میں مزید کامیابیاں حاصل کرنے کے امکانات بھی موجود ہیں، خاص طور پر مونٹانا میں جہاں ڈیموکریٹ جان ٹیسٹر کو سخت چیلنج کا سامنا ہے، تاہم یہ امکان کم ہے کہ وہ 60 ووٹوں کی اکثریت حاصل کر پائیں گے جو ایوان میں زیادہ تر قانون سازی کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہے۔