غزہ: امریکی صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح پر غزہ فلسطینیوں کے حقوق کی علمبردار تنظیم حماس کے ترجمان کا ردعمل سامنے آگیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق حماس کے ترجمان نے کہا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کے بارے میں ہماری پوزیشن کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ وہ فلسطینی عوام، ان کے جائز حقوق اور ان کے منصفانہ مقصد سے متعلق کیا مؤقف اختیار کرتے ہیں اور کیا عملی کام کرتے ہیں۔
حماس کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جوبائیڈن کی غلطی نہ دہراتے ہوئے امریکا کے نئے صدر کو غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو مسترد کرتے ہوئے خود امریکی برادری کی آوازوں کو سننا چاہیے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ نئی امریکی انتظامیہ کو اس بات کا بھی احساس کرنا چاہیے کہ فلسطینی اسرائیل کے ناجائز قبضے اور جارحیت کا مسلسل مقابلہ کر رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئے امریکی صدر کو اس بات کا بھی ادراک ہونا چاہیے کہ فلسطینی کسی بھی ایسے حل کو قبول نہیں کریں گے جو اُن کے حقوق کو تلف یا کم کرتا ہے۔
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے باسم نعیم نے صیہونی ریاست کی اندھی حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے لیے امریکا کی یہ حمایت فلسطینیوں کے مستقبل اور خطے کے امن کو خطرے میں ڈالتی ہے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی اپنی مہم کے دوران متعدد بار مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن اور غزہ کی جنگ کے خاتمے کی بات کرچکے ہیں۔