کشمیر و فلسطین کیلئے بہت کچھ کرنے کا ارادہ اچھا ہے مگر کرے گا کون؟ لیاقت بلوچ

89

لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کے لیے بہت کچھ کرنے کا ارادہ تو بہت اچھا ہے لیکن یہ کون کرے گا؟ پاکستان کی سیاسی، عسکری اور پالیسی ساز اداروں نے بلاتاخیر اپنا فرض ادا نہ کیا تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔ مقبوضہ کشمیر و فلسطین کے عوام پاکستان سے بجاطور پر بڑی توقعات رکھتے ہیں۔ پاکستان کی قومی قیادت غیروں اور باہر کی قوتوں سے اُمیدیں نہ باندھے، خود اپنے آپ کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں فلسطین کانفرنس اور حزب المجاہدین وکشمیری رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔لیاقت بلوچ نے امریکی انتخاب پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو جتوایا جائے یا کملا کو ہروایا جائے، امریکی صدارتی انتخاب کی دوڑ میں جو بھی جیتے، امریکی پالیسی تو ایک ہی رہے گی۔ یہودی صہیونی لابی امریکی صدارتی انتخاب میں ٹرمپ اور کملا دونوں کی انویسٹر ہے۔ پاکستان کی آزادی، خودمختاری اور باوقار مقام کے حصول کے لیے ملک میں سیاسی، اقتصادی، انتظامی بحران ختم کرنا ناگزیر ہے۔ آئین، عدلیہ اور قومی خزانے سے کرپشن کی وارداتیں ختم کرنا قومی سلامتی کے لیے ناگزیر ہیں۔ نئی عالمی صف بندی میں پاکستان کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اتفاقِ رائے سے فیصلے کیے جائیں۔ معاشی طور پر خوشحال اور سیاسی طور پر مستحکم پاکستان ہی عالمی سطح پر اپنا مقام اور وزن پیدا کرے گا۔لیاقت بلوچ نے راولپنڈی،اسلام آباد میں مزدور رہنماؤں سے ملاقات میں کہا کہ جماعت اسلامی قومی اداروں کی اونے پونے داموں نجکاری کے حق میں نہیں۔ قومی اداروں کا خسارہ قومی خزانے پر بوجھ ضرور ہے، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ قومی اداروں کی یہ تباہی و بربادی پے درپے حکومتوں کی پالیسیوں، سول و فوجی بیوروکریسی کی ملی بھگت سے ہوئی ہے۔ سیکڑوں سرکاری ادارے وفاقی و صوبائی پہلے بھی بیچ چکے ہیں، جن میں سے اکثر بند ہوگئے اور خریدار اثاثہ جات ہڑپ کرگئے۔ اب موجودہ حکومت پی آئی اے، ریلوے، واپڈا اور پاکستان اسٹیل ملز کو اداروں کے انجینئرز، پالیسی سازوں، ہنرمندوں اور محنت کشوں پر اعتماد کرکے بحالی کا اقدام کرے۔ اداروں کی پالیسی سازی میں تباہی کے ذمے دار لال بھجکڑوں کو دور رکھا جائے، کمرشل ادارے کاروباری اصولوں اور سائنسی بنیاد پر چلائے جائیں، حکومت عوام کے مسائل حل کرے، آئی ایم ایف پروگرام، دوست ممالک سے امداد اور سرمایہ کاری کے اعلانات کے باوجود قوم پر مِنی بجٹ مسلط کرنے کی تیاری ہورہی ہے، یہ سراسر اتحادی حکومت کی بدترین ناکامی ہے۔ مہنگی بجلی، گیس، مہنگا پیٹرول اور ٹیکسوں کا ناقابل برداشت بوجھ عوام کو نچوڑ چکا، اب مِنی بجٹ کی موت بھی مسلط کی جارہی ہے۔لیاقت بلوچ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے طلبہ یونینز کی بحالی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد، پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں بھی طلبہ و طالبات کا جمہوری حق بحال کیا جائے۔ قومی سیاسی تربیت کے لیے 18 سال کے ووٹرز کو تعلیمی اداروں میں جمہوری تربیت کا حق تسلیم کیا جائے۔