رضا ربانی نے حالیہ قانون سازی کو پارلیمانی تاریخ کا سیاہ دین قرار دے دیا

108

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی نے قومی اسمبلی وسینیٹ میں ہونے والی قانون حالیہ سازی کو پارلیمانی تاریخ کا سیاہ دن قرار دے دیا۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے گزشتہ روز پارلیمنٹ سے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت اور عدالت عظمیٰ میں ججز کی تعداد سے متعلق ترمیمی بل منظور کیے جانے پر اپنے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ خوفزدہ پارلیمنٹ کا وجود ہمیشہ خطرے میں رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا اقدام پارلیمنٹ کی بالادستی کو نہیں خوف کے عنصر کو نمایاں کرتا ہے، قانون سازی کا عدلیہ اور مسلح افواج پر گہرا اثر ہوگا، تاریخ ہمیں پارلیمانی اور جمہوریت پر عمل نہ کرنے کا ذمے دارٹھہرائے گی۔ اپنے بیان میں سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ حکومت نے اہم رولز کو معطل کرکے قانون سازی کی، ان بلز کو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھیجا جانا چاہیے تھا جہاں ان کے اثرات پر غور کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے بعد ان بلز کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا جہاں بحث ہوتی اور اکثریت کے ساتھ انہیں منظور کرایا جاتا۔ رضا ربانی نے خبردار کیا کہ ایک خوفزدہ پارلیمنٹ یا جمہوری نظام نہ صرف کمزور ہوتا ہے بلکہ اس کا وجود بھی ہمیشہ خطرے میں رہتا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال اور عدالت عظمیٰ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کرنے کے حوالے سے ترمیمی بل منظور کیے تھے۔ بعد ازاں، یہ بل سینیٹ سے بھی منظور کرلیے گئے جس کے بعد قائم قام صدر کے دستخطوں کے بعد یہ 6 بلز قانون بن گئے ہیں۔