کراچی (اسٹاف رپورٹر) سائٹ ایریا کی فیکٹری میں سیکورٹی گارڈ کی فائرنگ سے 2 چینی شہری زخمی ہوگئے‘ ملزم موقع سے فرار ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق سائٹ اے تھانے کی حدود حبیب بینک چورنگی ولیکا ٹیکسٹائل ملز اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی ٹیکسٹائل مل میں غیر ملکیوں اورسیکورٹی گارڈز کے درمیان جھگڑا ہوا، سیکورٹی گارڈ نے تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کر دی‘ جس سے 2 غیر ملکی شہری زخمی ہوگئے۔ واقعے کے بعد فائرنگ کرنے والا گارڈ فرار ہوگیا، ایک غیر ملکی کو 2 اور دوسرے کو7 سے8 گولیاں ماری گئیں تاہم زخمیوں کو نجی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ایک غیر ملکی شہری کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، نجی ٹیکسٹائل مل میں فائرنگ کے واقعے کے بعد شواہد اکٹھا کرنے کے لیے کرائم سین یونٹ کو بھی طلب کیا گیا۔ پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دیں۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو، ڈی آئی جی سائوتھ سید اسد رضا، ایس ایس پی کیماڑی، سی ٹی ڈی افسران کے علاوہ سندھ رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دیں۔ سیکورٹی گارڈ کا نام شریف معلوم ہوا ہے، سیکورٹی گارڈ باوانی چالی کا رہائشی اور اس کا آبائی تعلق چمن سے ہے۔ ڈی آئی جی سائوتھ اسد رضا نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ نجی ٹیکسٹائل مل میں کام کرنے والے غیر ملکی شہریوں کو سندھ پروٹیکشن یونٹ اور سندھ رینجرز کی نگرانی میں ڈیفنس سے سائٹ ایریا لایا جاتا ہے۔ منگل کی صبح بھی وہ اپنے معمول کے مطابق 8 بج کر 2 منٹ پر ٹیکسٹائل مل پہنچے ہیں اور ٹیکساٹل مل میں چیکنگ کا نظام دیکھنے پر معلوم ہوا کہ ایس پی یو، سندھ رینجرز اور مقامی پولیس نے اسکواڈ کرکے غیر ملکیوں کو ٹیکسٹائل مل کے اندر تک چھوڑا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل مل کے اندر کی سیکورٹی کی ذمہ داری ٹیکسٹائل مل کی ہوتی ہے‘ سیکورٹی کمپنی کے 4 سپروائرز و گارڈز کو حراست میں لیا گیا ہے‘ واقعے میں ملوث سیکورٹی گارڈ کو گرفتار کیا جائے گا جس جگہ واقعہ رونما ہوا وہاں سی سی ٹی وی کیمرے نہیں ہیں لیکن عینی شاہدین کا یہی کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ تلخ کلامی اور جھگڑے کے بعد پیش آیا ۔ دوسری جانب صوبائی وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے ڈی آئی جی ساؤتھ سے واقعے کی تفصیلات طلب کرلی ہے اور انکوائری کرکے حقائق کا پتا لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے انکوائری رپورٹ پر مشتمل تفصیلات اور پولیس کارروائی سے آگاہ کیا جائے۔