کراچی(کامرس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ٹیکس اہداف زمینی حقائق کے بجائے توقعات اور خواہشات کی بنیاد پرمقررکئے گئے تھے اور ان کے حصول کے لیے ایکانومی کو ڈیجیٹلائز کرنے کی بجائے انفورسمنٹ پر توجہ دی گئی جسکی وجہ سے انھیں حاصل نہیں کیا جا سکا مزید براں ایکانومی کے سائز میں اضافے پر بھی توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے اگلے سال ٹیکس شارٹ فال مزید بڑھ جائے گا۔ اب بھی اگر نئے منی بجٹ کے بجائے ٹیکس ادا نہ کرنے والے شعبوں سے وصولی کرکے معاملات بہتر کئے جائیں تو ٹارگٹ کا حصول ممکن ہو سکتا ہے ورنہ آئی ایم ایف سے قرضے کی قسط کا ملنا محال ہوسکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ٹیکس ریٹ، شرح سود اوربجلی وگیس کی قیمتوں کی وجہ سے صنعتوں کی بقاء مشکل ہوگئی ہے تووہ اتنا ٹیکس کیسے ادا کریں گی، ماہ رواں میں آئی ایم ایف اپنی شرائط پر عمل درآمد کا جائزہ لے گا جسکے بعد اہم فیصلے کرے گا، آئی ایم ایف ٹیکس اہداف میں ناکامی پرمزید سخت اقدامات کا فیصلہ بھی کرسکتا ہے جس سے عوام پردباؤ مزید بڑھ جائے گا اور مہنگائی کی شرح جو کم ہو کر 6.9 پرسنٹ پر آگئی تھی بڑھ سکتی ہے۔ بعض شعبے اورانکے اخراجات صوبوں کے حوالے کرنے، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں اضافہ نہ ہونے پربھی آئی اہم ایف کی ناراضگی کا خطرہ موجود ہے۔ جومعاملات صوبوں کے حوالے کرنا تھے ان میں بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے اخراجات، فرٹیلائیزر سیکٹرکودی جانے والی سبسڈی اور پی ایس ڈی پی میں شامل صوبائی منصوبے شامل ہیں۔