نواب شاہ( نمائندہ جسارت)سندھ کی واحد گرلز پیپلز میڈیکل یونیورسٹی کے ساتھ منسلک پیپلز میڈیکل یونیورسٹی اسپتال مریضوں کے لیے بنیادی سہولتوں سے محروم،اسپتال کا کروڑوں روپے کا بجٹ ہونے کے باوجود او پی ڈی میں آنے والے اور اسپتال میں داخل مریض ادویات اور دیگر طبی سہولتوں سے محروم ! بدقسمتی یہ ہے کہ اس اسپتال کے بورڈ کا سربراہ پیپلز میڈیکل یونیورسٹی اینڈ ہیلتھ سائنسز کا وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرگلشن میمن ہے اس کے ہمراہ اس بورڈ میں کا فنانس ڈائریکٹر جو کہ بینظیر بھٹو یونیورسٹی سے ڈپوٹیشن پر میڈیکل یونیورسٹی میں متعین تھا وہ یہ عہدہ چھوڑ کر اپنی یونیورسٹی میں واپس جا چکا ہے اب یہ چارج بھی میڈیکل یونیورسٹی کے وی سی کے پاس ہے،آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایک میڈیکل یونیورسٹی کے وی سی کے پاس اتنا وقت ہوتاہو گا کہ ان دونوں عہدوں سے انصاف کر سکے؟ ایک بڑے اسپتال کا بورڈ کا سربراہ ایسا شخص ہونا چاہیئے جس کے پاس دیگر اضافی عہدے نہ ہوں تاکہ وہ اسپتال کے امور چلانے پر توجہ دے۔ وی سی کے پاس تین عہدے ہونے کی وجہ سے اسپتال کے امور پر پوری توجہ نہیں دی جاتی اور بیچارے غریب لوگ جو پرائیویٹ اسپتال سے علاج نہیں کرواسکتے سرکار کی جانب سے دی جانے والی طبی سہولتوں سے محروم ہیں۔اسپتال کے لیے ہر سال مینٹیننس فنڈ آتے ہیں اس کی رقم بھی پتا نہیں کہاں چلی جاتی ہے اسپتال کے وارڈوں میں بیڈوں پر چادریں نہیں ہو تی؟اسپتال کے وارڈوں کے باتھ رومز صفائی نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور جو چیزیں ٹوٹ جاتی ہیں نہ تو اسے مرمت ہی کروایا جاتا اور ہی تبدیل کیا جاتا ہے۔نواب شاہ کے شہریوں نے سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹرعذرا فضل پچیہو سے مطالبہ کیا ہے وہ خود اسپتال کا دورہ کرکے اسپتال کی صورتحال خو دیکھ کر اسے درست کر وائیں۔