کینڈیز اور دوسری میٹھی چیزیں بچوں کے لیے’خاموش قاتل’

88

بچوں میں ایسی بہت سی عادتیں ہوتی ہیں جو دھیرے دھیرے، چپکے چپکے پروان چڑھتی رہتی ہیں۔ میٹھی چیزیں کھانا بھی ایک ایسی ہی عادت ہے جو ‘خاموش قاتل’ کی حیثیت سے اُن میں پروان چڑھتی رہتی ہے۔

بچوں کو میٹھی چیزیں بہت اچھی لگتی ہیں چاکلیٹ، ٹافی، کینڈی، کاٹن کینڈی، آئس کریم اور ایسی ہی دوسری بہت سی میٹھیں چیزیں بچوں کے معمولات کا حصہ ہوتی ہیں۔ یہ چیزیں اُن کے معدے اور متعلقہ نظام کا حصہ بن جاتی ہیں اور پھر بچے اِن کے بغیر جی نہیں پاتے۔

جب بچے چاکلیٹ، ٹافی اور کینڈی وغیرہ کے عادی ہو جاتے ہیں تو اُن کے معدے کو توانائی کی مطلوب مقدار میٹھے کی شکل میں مل جاتی ہے اور پھر وہ نارمل کھانوں کی طرف نہیں آتے یا آسانی سے نہیں آتے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ جو بچے میٹھیں چیزیں بہت زیادہ کھاتے ہیں وہ بڑی عمر میں ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے خطرے سے زیادہ دوچار رہتے ہیں۔ والدین کا فرض ہے کہ بچوں کو میٹھی چیزوں کی زیادہ عادت نہ ڈالیں اور انہیں گھر کے نارمل کھانوں کی عادت ڈالیں۔ پیکٹ کے چپس اور ایسی ہی دیگر مسالے دار اشیا کھلانے کے بجائے گھر میں چیزیں پکاکر کھلانے کی عادت ڈالنی چاہیے۔