یکساں گیس قیمتوں پر غور: حکومت کا نیا اقدام

166

اسلام آباد: حکومت نے تمام صارفین کیلئے یکساں گیس قیمتیں مقرر کرنے پر غور شروع کر دیا ہے، جس کا حتمی فیصلہ آئندہ ایک سے دو ماہ میں متوقع ہے۔ اس اقدام سے موجودہ نظام میں موجود کراس سبسڈی کا خاتمہ ہو جائے گا، جس کے تحت صنعتی شعبہ گھریلو اور تجارتی صارفین کو سپورٹ فراہم کرتا ہے۔

وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے “صنعتی خود مختار بجلی پیداوار اور اس کے معاشی اثرات” کے مطالعے کی رونمائی کے موقع پر بتایا کہ تمام شعبوں کیلئے یکساں گیس قیمتوں کا نفاذ اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بعض مہنگے منصوبے قومی گرڈ کا حصہ بنائے گئے، جنہیں اب پلان سے خارج کیا جا رہا ہے۔

لغاری نے کیپٹیو پاور پلانٹس کے نازک معاملے پر بھی بات کی، جنہیں قومی گرڈ سے منسلک کیا جا رہا ہے اور ان کی گیس سپلائی منقطع کی جائے گی، جو کہ عالمی مالیاتی اداروں (آئی ایم ایف) کے ساتھ طے شدہ معاہدے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں 17000 میگاواٹ اضافی بجلی قومی نظام میں شامل ہوگی جبکہ ملک میں بجلی کی موجودہ ضرورت 25000 میگاواٹ ہے، جس سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے CASA-1000 منصوبے پر بھی تنقید کی اور بتایا کہ پاکستان کو گرمیوں میں وسطی ایشیائی ریاستوں سے مہنگی بجلی خریدنی ہوگی، تاہم معاہدے میں سردیوں میں اضافی بجلی برآمد کرنے کا کوئی اختیار نہیں دیا گیا۔

مزید برآں، وزیر نے سولر پینلز کے بڑھتے ہوئے استعمال اور ان کے ٹیرف میں کمی کیلئے حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ تقریباً 3200 میگاواٹ سولر بجلی قومی نظام میں شامل کی جا چکی ہے۔ حکومت نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری کے ماڈل میں بہتری لانے پر بھی کام کر رہی ہے، تاکہ بجلی کے کاروبار کو پائیدار بنایا جا سکے۔

وفاقی کابینہ کے حالیہ اقدامات پر بات کرتے ہوئے لغاری نے کہا کہ نجی بجلی مارکیٹ (CTBCM) کی ترقی کیلئے بھی کام جاری ہے، اور نیا ادارہ ISMO جلد فعال ہوگا جس سے بجلی کے شعبے میں استحکام آئے گا۔