حیدرآباد میں گیس کمپنی رجسٹرڈ ،سیل پوائنٹس قائم کرے،سلیم میمن

114

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے سردیوں میں گیس کی فراہمی کو محفوظ اور معیاری بنانے کے لیے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کے منیجنگ ڈائریکٹر کو خط لکھا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ موسم سرما میں گیس کی طلب میں اِضافے کے باعث رہائشی علاقوں میں غیر قانونی اور غیر معیاری گیس بھرنے والے مراکز کی تعداد میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے جو انسانی جانوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کرتے ہیں اور قانونی اُصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ صدر چیمبرسلیم میمن نے ایس ایس جی سی ایل کو کراچی کی طرز پر حیدرآباد اور اُس کے گردونواح میں باقاعدہ اور رجسٹرڈ سیل پوائنٹس کے قیام کی تجویز دی ہے تاکہ عوام کو محفوظ اور معیاری گیس کنٹینرز تک باآسانی رسائی مل سکے۔ اُن سیل پوائنٹس کے ذریعے نہ صرف قانونی طریقے سے معیاری گیس کنٹینرز فراہم کیے جاسکیں گے بلکہ عوام کو آن لائن رجسٹریشن اور آرڈرنگ کی سہولیات بھی دستیاب ہوں گی جس سے غیر قانونی مراکز کی حوصلہ شکنی ممکن ہوگی۔ اُنہوں نے تجویز دی کہ معیاری گیس سلنڈرز کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے مناسب جانچ اور سرٹیفیکیشن کے نظام کو موثر بنایا جائے اور صرف لائسنس یافتہ ڈسٹری بیوٹرز کو گیس فروخت کرنے کی اِجازت دی جائے۔ مزید برآں حیدرآباد میں مخصوص مقامات پر منظور شدہ جدید ڈیجیٹل نظام کے تحت ڈسٹری بیوشن سینٹرز قائم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ عوامی سہولت کے لیے آن لائن آرڈرنگ اور ہوم ڈلیوری کا نظام بھی متعارف کرایا جانا چاہیے جبکہ سیفٹی انسپیکشن اور سلنڈر کی باقاعدہ جانچ کے اقدامات اُٹھائے جائیں۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ دنیا بھر میں ایل پی جی کا استعمال بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے اور عالمی سطح پر لاکھوں لوگ اِس ایندھن کا استعمال کر رہے ہیں جو عام طور پر محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔ حفاظتی اُصولوں کی پاسداری کی وجہ سے عالمی سطح پر ایل پی جی سے متعلقہ حادثات کی شرح نسبتا کم ہے تاہم پاکستان میں صورتحال مختلف ہے جہاں ایل پی جی استعمال کی مقبولیت کے باوجود حادثات اور جانی نقصانات کی شرح تشویشناک حد تک زیادہ ہے۔ پاکستان میں غیر معیاری سلنڈرز کا استعمال، غیر قانونی بھرائی مراکز اور حفاظتی قوانین کی کمی جیسے عوام میں سنگین حادثات کا سبب بن رہے ہیں۔ پاکستان میں ہر سال ایل پی جی حادثات کی وجہ سے سینکڑوں قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں اور متعدد افراد زخمی ہوتے ہیں۔ اوگرا جیسے ادارے اُن مسائل کے حل کے لیے اقدامات کر رہے ہیں لیکن عوامی آگاہی اور معیاری سلنڈرز کی فراہمی کے بغیر یہ خطرات ختم نہیں ہوسکتے۔ اِن حالات میں پاکستان میں ایل پی جی کے محفوظ استعمال کے لیے جامع حکمت عملی اور سخت حفاظتی اقدامات کی اَشد ضرورت ہے تاکہ انسانی جانوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔