ایف پی سی سی آئی کی پیٹرولیم ایکٹ 1934 میں ترامیم کی تجویز

32

کرا چی ( کامرس رپورٹر) صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم سینیٹر مصدق ملک اور ڈائریکٹر جنرل ایکسپلوزیوز کو پیٹروکیمیکل مصنوعات کی بابت وضاحت اور ان کی ہینڈلنگ اور اسٹوریج کے حوالے سے ٹر یڈ اور انڈسٹری کے تحفظات کا تسلی بخش جواب دینے پر سراہا ہے۔ یہ وضاحتی خط مائع ہائیڈرو کاربن،مکس ہائیڈرو کاربن اور ہائیڈرو کاربن پر مشتمل کسی دوسرے مواد یا مرکب کی لائسنسنگ کی ضروریات کے سلسلے میں ایف پی سی سی آئی کو موصول ہوا ہے۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ فیڈریشن نے پیٹروکیمیکل سیکٹر سے متعدد شکایات اور سوالات موصول ہونے کے بعد ڈی جی ایکسپلوزیو کو باضابطہ طور پر وضاحت حاصل کرنے کے لیے خط لکھا تھا اور ہم ان کے جوابی خط کو سراہتے بھی ہیں؛لیکن ایف پی سی سی آئی محسوس کرتی ہے کہ پاکستان کو پیٹرولیم ایکٹ 1934 میں ترامیم اور اپ ڈیٹس کی ضرورت ہے۔تاکہ، اس شعبے کے پھلنے پھولنے کے لیے سازگار ماحول بنایا جا سکے۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے تجویز پیش کی کہ پیٹرولیم ایکٹ 1934 کو اپ ڈیٹ کیا جائے؛ تاکہ، اس میں موجود غیر متعلقہ یا متروک اشیاء کو ختم کیا جا سکے اور صرف ضروری احتیاطی یا حفاظتی اقدامات کی عکاسی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں میں پیٹروکیمیکل انڈسٹری نے بے تحاشہ ترقی کی ہے اور ہمیں اس کے مطابق اپنے قوانین میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے۔ ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ پیٹرولیم ایکٹ 1934 میں کلازاے، بی اور سی میں موجود مصنوعات کو لائسنسنگ، ہینڈلنگ، اسٹوریج اور نقل و حمل کی ضروریات کے لحاظ سے الگ الگ ڈیل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کلاز B اور C میں موجود مصنوعات کی اتنی سخت ضروریات نہیں ہونی چاہئیں؛ جتنی کہ کلاز A میں شامل مصنو عات کی ہیں۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے مطالبہ کیا کہ پیٹرولیم ایکٹ 1934 میں 5اگست 2023 کو کی جانے والی ترمیم کو واپس لیا جائے۔