نواب شاہ (نمائندہ جسارت) پرائمری اسکول کے مڈٹرم امتحانات کے دوران ہیڈ مسٹریس اور اسکولوں کے اساتذہ نے بچوں کے والدین سے امتحانات کے نام پر پیسے وصول کرنا شروع کر دیے۔ تفصیلات کے مطابق گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول ایشرپورہ اور ایسے ہی دیگر اسکولوں میں پڑھنے والے طلباء سے مختلف طریقوں سے بچوں اور بچیوں کے والدین سے پیسے منگوائے جا رہے ہیں جس پر محکمہ تعلیم خاموش نظر آرہا ہے۔ والدین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم غریب بچوں کے غیر والدین ہیں، دیہاڑی دار ہونے کی وجہ سے ہم اپنے بچوں کو نجی اسکولوں میں داخل نہیں کرواسکتے، ایک طرف تو حکومت سندھ کہتی ہے کہ والدین اسکولوں میں ایڈمیشن فیس اور ماہوار فیس جو صرف نجی اسکولوں کے لیے مختص ہے، صرف یہی وصول کیے جائیں، لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ اب سرکاری اسکولوں میں بھی مختلف حیلوں بہانوں سے پیسے وصول کیے جارہے ہیں۔ نام نہ بتانے کی شرط پر ایک والد کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت مجبور اور لاچار ہیں، اپنی خواہشات کے باوجود اپنے بچوں کو اس طرز عمل سے سرکاری اسکولوں سے نکلوا لیں گے، کیونکہ اگر ہم شکایت کرتے ہیں تو اسکول انتظامیہ ہمارے بچوں کے ساتھ حکارت آمیز رویہ رکھتے ہیں، آخر ہم کہاں جائیں؟ کہاں تعلیم دلوائیں؟ گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول کی ہیڈ مسٹریس 5 سال سے یہ حرکتیں کر رہی ہے، آخر اس کا تبادلہ کیوں نہیں کیا جارہا؟ والدین مطالبہ کرتے ہیں کہ مذکورہ ہیڈ مسڑیس کا تبادلہ کر کے ہمارے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنائیں، بصورت دیگر ہم اپنے بچوں کو سرکاری اسکول سے نکلوا لیں گے۔