امریکی صدارتی انتخاب کیلیے نومبر کا پہلا منگل ہی کیوں؟

179

واشنگٹن:امریکی صدارتی انتخاب کے لیے مقررہ سال  کے نومبر کا پہلا مہینہ ہی کیوں طے ہوتا ہے؟

امریکا میں  صدارتی انتخاب ہر چار سال کے بعد ہوتے ہیں ، جس کے لیے  اس سال کے نومبر کا پہلا منگل کا دن مقرر ہے، تاہم یہ نظام 1845ء کے بعد رائج ہوا، اس سے قبل یہ نظام نہیں تھا۔

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق رواں برس 5 نومبر (منگل کے دن) ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب میں کملا ہیرس یا سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں سے کسی ایک کو بھی واضح پوزیشن دستیاب نہیں ہے اور دونوں امیدواروں کے ایگزٹ پول میں نتائج کم و بیش ایک جیسے ہیں۔

حیران کن بات یہ ہے کہ امریکا میں 1845 سے قبل صدارتی انتخاب کے لیے کسی خاص دن کو مقرر کرنے کا نظام نہیں تھا، اس وقت الگ الگ ریاستوں میں مختلف دنوں میں رائے شماری کی جاتی تھی اور پورے امریکا میں 34  دنوں کے دوران یہ انتخابی عمل مکمل کیا جاتا تھا۔

اس کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ جن ریاستوں میں رائے شماری پہلے مکمل ہو جاتی تھی، اس کے نتائج کا اثر باقی رہ جانے والی ریاستوں پر نظر آتا تھا جب کہ شہریوں کے معمولات زندگی بھی معمول سے زیادہ متاثر ہو جاتے تھے۔

بعد ازاں امریکا میں صدارتی انتخاب کے لیے مقررہ سال  میں ایک دہی دن طے کرنے کا فیصلہ امریکی کانگریس نے 1845ء میں کیا، جس کے بعد سے تمام صدارتی انتخاب ہر مقررہ سال کے نومبر کے پہلے منگل کو ہوتے ہیں۔

نومبر کا پہلا منگل مقرر کرنے کے دیگر پہلوؤں کے ساتھ ساتھ اہم بات یہ بھی تھی کہ اس عمل سے حق رائے دہی ادا کرنے والوں کو سہولت دستیاب ہو۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 19 ویں صدی تک امریکی ریاستوں میں زیادہ تر لوگ زراعت کے شعبے سے وابستہ تھے اور بدھ کے روز کاشت کار اجناس بیچنے کے لیے منڈیوں میں جاتے تھے، اسی طرح اتوار کے روز تعطیل کے سبب یا پھر جمعے کے روز بیشتر آبادی چرچ کا رُخ کرتی تھی جب کہ مسلمان بھی جمعہ کے روز مصروف ہوتے تھے اور ہفتے کا دن بھی عبادت کے لیے سمجھا جاتا تھا۔

بعد ازاں تحقیق  کے بعد جمعرات اور منگل کے دنوں میں سے ایک کا انتخاب کیا جانا تھا، جس پر منگل کے دن کو صدارتی الیکشن کے لیے منتخب کیا گیا۔