کراچی (رپورٹ:منیرعقیل انصاری) وفاقی حکومت کا ،صحافیوں کے لیے جاری کردہ جرنلسٹس ہیلتھ انشورنس کارڈ کے ذریعے کراچی کے پرائیوٹ اسپتالوں نے صحافیوں کو طبی سہولت دینے سے انکارکردیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہمیں حکومت کی جانب سے کوئی نوٹی فیکشن موصول نہیں ہوا ہے ، ہم اپنے اسپتال میں جرنلسٹس ہیلتھ کارڈ سے صحافیوں کا کوئی علاج نہیں کرسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے معروف اسپتالوں سیفی اور لائف لائن اسپتال کی انتظامیہ نے جرنلسٹس ہیلتھ کارڈ کو ماننے سے انکار کردیا ہے، اسپتال میں علاج تو دور کی بات ہے وہ ہیلتھ کارڈ کو تسلیم ہی نہیں کررہے ہیں اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک ہمیں حکومت کی جانب سے کوئی نوٹی فیکشن نہیں ملا ہے ہم کسی صورت جرنلسٹس ہیلتھ کارڈ کو تسلیم نہیں کریں گے جب تک حکومت ہمیں تحریری طور پر آگاہ نہیں کر دے کہ آپ اپنے اسپتال میں صحافیوں کو ہیلتھ کارڈ کے ذریعے طبی سہولت فراہم کریں۔
متاثرہ صحافی نے اپنا نام نہ ظاہر کرتے ہوئے جسارت کو بتایا کہ میں گزشتہ دنوں نارتھ ناظم آباد میں قائم کراچی کے معروف اسپتالوں سیفی اسپتال اور لائف لائن اسپتال میں ڈیلوری کے سلسلے میں اپنی اہلیہ کا علاج کرانے کی غرض سے گیا اور اسپتال انتظامیہ کے متعلقہ سیکشن میں پہنچا جہاں کمپنیوں کے پینل کی فائلیں بنائی جاتی ہیں وہاں موجود اسپتال انتظامیہ کے نمائندے نے وفاقی حکومت کے جاری کردہ جرنلسٹس ہیلتھ انشورنس کارڈ کو ماننے سے انکار کردیا اور کہا کہ آپ کے اس کارڈ کے ذریعے ہم اپنے اسپتال میں کسی بھی قسم کی علاج کی سہولت فراہم نہیں کرسکتے ہیں ہمیں اس حوالے سے تحریری طور پر کسی بھی قسم کی کوئی ہدایت فراہم نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اسپتال انتظامیہ سے استفسار کیا کہ آپ اس ہیلتھ کارڈ کے حوالے سے کارڈ پر موجود ہیلپ لائن پر فون کال کر کے معلومات حاصل کرلیں اور وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ویب سائیٹ پر بھی آپ کے اسپتال کا نام موجود ہے لیکن اسپتال انتظامیہ نے کسی بھی ثبوت کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کارڈ کے ذریعے علاج کرنے سے صاف انکار کردیا ہے۔
صحافی کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے صحافیوں کو جرنلسٹس ہیلتھ انشورنس کارڈ دے کر مذاق کیا گیا ہے جب تک اس کا اطلاق ویب سائٹ پر جاری کردہ اسپتا لوں کی فہرست کے مطابق نہیں کیا جاتا یہ ہیلتھ کارڈ صحافیوں کے لیے بے معنی ہے،وفاقی حکومت کی جانب سے نامزدکردہ کراچی کے متعدد نجی اسپتالوں نے جرنلسٹس ہیلتھ انشورنس کارڈپر صحافیوں کا علاج کرنے سے انکاری ہے جس سے نجی اسپتال میں علاج کروانے کے غرض سے جانے والے صحافی اسپتال سے مایوس لوٹنے پر مجبور ہیں۔
اسپتالوں سے صحافیوں کو طبی سہولیات فراہم نہ کرنے کے باعث ہیلتھ کارڈ کے ذریعے علاج کروانے والے صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور صحافی دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں اس حوالے سے صحافیوں نے وفاقی حکومت سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں صحافیوں کو جہاں معاشی مشکلات کا سامنا ہے وہیں بڑی تعداد ایسے صحافی کارکنوں کی بھی ہے جنہیں علاج معالجے کے لئے ان کے ادارے سے کسی بھی قسم کی کوئی مالی معاونت نہیں کی جاتی جبکہ صحافتی ذمہ داریوں کے ادائیگی کے دوران اگر کسی صحافی کی موت ہوجائے تو زیادہ تر میڈیا ہاوسز ایسے ہیں جو مرنے والے کے ورثاء کی امداد کرنا تو در کنار ان کے گھر والوں سے تعزیت کرنا بھی گوارہ نہیں کرتے ہیں۔