غزہ: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ذاتی دفتر سے اسرائیل کی حساس معلومات فاش ہوجانے کے کیس میں صیہونی فوج کے اعلی افسران سمیت 5 افراد کوقانونی چارہ جوئی کے لیے زیر حراست میں لیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں نیتن یاہو کے پرسنل چیمبر سے حساس معلومات نکل جانے پرصیہونی حکومت نے اس کیس کی خفیہ تفصیلات ابلاغ میں نشرکرنے پر پابندی عاید کردی تھی، تاہم عدالت میں معاملہ چلے جانے کے بعد تحقیقات کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ کیا گیا۔
صیہونی عدالت عظمیٰ نے اسرائیل وزیر اعظم کے خاص دفتر سے حساس معلومات لیک ہوجانے کی انکوائری پر عاید پابندی کو ہٹائے جانے کے بعد نیتن یاہو کے مشیر فیلڈ اسٹین کا نام اور دیگر تفصیلات منظر عام پر لانے کی اجازت دی تھی۔ عدالتی تفصیلات میں بتایا گیا کہ نیتن یاہو کے مشیر نے قومی سلامتی سے متعلق حساس معلومات یورپی میڈیا کو فراہم کی تھیں۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ اسرائیل کے سیکورٹی ادارے شِن بیٹ اور صیہونی فوج کو شبہ ہے کہ خفیہ معلومات غیر قانونی طور پر نکالی گئی تھیں، جس سے ملک کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا۔ رپورٹ کے مطابق اس معاملے میں مزید 3 افراد بھی زیر تفتیش ہیں، جن کے نام تاحال عدالت کی طرف سے پوشیدہ ہیں لیکن ان کا تعلق اسرائیلی دفاعی اداروں سے بتایا گیا ہے۔
اس حوالے سے اسرائیلی میڈیا میں یہ بات نشر کردی گئی ہے کہ تمام ملزمان پر جرم ثابت ہوجانے کی صورت میں انہیں 15 سال تک قید کی سزا ہوجائے گی۔