مہنگائی کا جن بے قابو، پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر فعال

149

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) مہنگائی کا جن بے قابو، پرائس کنٹرول کمیٹیاں مکمل طور پر غیر فعال، اشیائے خور ونوش کی قیمت میں مسلسل اضافہ، کوکنگ آئل، گھی 140 چالیس روپے تک مہنگا، چنے کی دال، بیسن تاریخ کی بلند ترین قیمت پر پہنچ گئے ، بیسن 400 سے 420 روپے تک، دال چنا 420 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے، سبزی، گوشت کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ، ضلعی انتظامیہ خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے، مہنگائی رکنے کا نام نہیں لے رہی، ایوانوں میں بیٹھے منتخب نمائندے سمیت وزرا سرکاری پروٹوکول کے مزے لینے میں مصروف، مزدور طبقہ پس کر رہ گیا، سفید پوش 2 وقت کی روٹی سے محروم ہیں، کوکنگ آئل ہول سیل مارکیٹ میں 520 روپے فی کلو میں فروخت ہونے لگا، مارکیٹ انتظامیہ نے کوکنگ آئل اور گھی کی کمی کا بہانہ بناکر دُکانوں سے اُٹھا کر گوداموں کی زینت بنا دیا اور من مانے ریٹ پر فروخت کرنے لگے، شہر میں بلیک مارکیٹنگ کے سبب شہری بری طرح متاثر ہونے لگے۔ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر نے بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، پرائس کنٹرول کمیٹیاں بھی غیر فعال نظر آتے ہوئے صرف فوٹو سیشن تک محدود نظر آرہی ہیں اور بلیک مارکیٹنگ کرنے والے بڑے بڑے سرمایہ کاروں کو کھلے عام بلیک مارکیٹنگ اور من مانے ریٹ پر چیزیں فروخت کرنے کے لیے ڈھیل چھوڑ دی۔ ڈپٹی کمشنر سے جاری سرکاری پرائس لسٹ کے مطابق کوئی تاجر سرکاری ریٹ پر فروخت کرتا نظر نہیں آرہا، ایک ماہ میں گھی اور آئل کی قیمتوں میں تقریباً فی کلو ہول سیل مارکیٹ میں 120 روپے سے 140 روپے فی کلو اضافہ دیکھنے میں آیا، اسی طرح دیگر اجناس اور سبزیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، حکومت اور سرکاری عہدوں پر بیٹھے افسران نے روزانہ کما کر بچوں کا پیٹ پالنے والے افراد کے لیے 2 وقت کی روٹی کا حصول ناممکن بنا دیا۔