کندھکوٹ(نمائندہ جسارت) کندھکوٹ پریس کلب کے سابق صدر سینئر صحافی بقا محمد بھنگوار اور نوجوان صحافی سلیم میرانی کو شکارپور پولیس کی جانب سے اٹھانے کی کوشش اور کشمور میں سے خان محمد شر اور ان کے اہل خانہ کو پولیس پنجاب اٹھا کر گم کر دینے والے عمل کیخلاف کندھکوٹ پریس کلب کے صحافیوں نے جنرل سیکرٹری راجا گوپی چند، یونین آف جرنلسٹس کے ضلعی صدر علی حسن ملک، دلیپ کمار ٹھاکر، لیاقت علی کھوسو، حفیظ ملک، نصیر منگی، غلام رسول میرانی، فقیر گوکل داس، غفار منگی، ممتاز سندھی، حضوربخش منگی، غلام یاسین اوگاہی، عبدالطیف میرالی، جاوید ملک، فخرالدین بلوچ، عبدالخالق چاچڑاور قدرت اللّٰہ میرانی ودیگر کی قیادت میں ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا کر پولیس گردی نامنظور، صحافیوں کو تحفظ دو، صحافیوں کو ہراساں کرنا بند کرو، لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی کے نعرے بازی کرتے ہوئے صحافیوں نے کہا کہ حق سچ لکھنا جرم بن گیا ہے پولیس ڈاکوؤں کیخلاف کچھ کرنے کے بجائے صحافیوں پر غصہ اتاررہی ہے۔ شکارپور ضلع میں بے امنی کے باعث ہونے والے واقعات کی خبریں رکھنے پر پولیس دو صحافیوں بقا محمد بھنگوار اور سلیم میرانی کو ٹاور چوک کے آفس سے اٹھانے آئی یہ سرے عام پولیس گردی ہے فوری طورپر شکارپور کی پولیس ٹیم پر مقدمہ درج کر کے ان کو معطل کیا جائے۔ کشمور کے صحافی خان محمد شر اور ان کی ماں، اہلیہ اور بچوں کو پنجاب پولیس نے گھر سے اٹھا کر گم کر دیا ہے جس کو دس روز گزر گئے ہیں پنجاب پولیس نے تاحال ان کو ظاہر نہیں کیا ہے۔ ایس ایس پی بشیر بروہی نے جو وعدے کئے پورے نہیں ہوئے ہیں ضلع کے صحافی پولیس گردی کا شکار ہیں فوری صحافیوں کو تحفظ دیکر خان محمد شر اور ان کے اہل خانہ کو آزاد کیا جائے دوسری صورت میں پورے سندھ میں صحافی برادری احتجاج کرے گی۔