برلن (مانیٹرنگ ڈیسک) جرمنی نے ایرانی نژاد جرمن قیدی جمشید شرمہد کو تہران میں پھانسی دیے جانے کے ردعمل میں اپنے ملک میں تینوں ایرانی قونصل خانے بند کرنے کا حکم دیدیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے فرینکفرٹ، ہیمبرگ اور میونخ میں قائم ایرانی قونصل خانوں کو بند کرنے کا حکم دیدیا۔ جمشید شرمہد کو دہشت گردی کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی اور اگلے ہی روز جرمن وزارت خارجہ نے ایران کے ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔ ملزم کے خلاف 2023 میں مقدمے کی سماعت ہوئی تھی جسے جرمنی اور امریکا سمیت بین الاقوامی حقوق کے گروپوں نے دھوکا دہی قرار دیکر مسترد کر دیا تھا۔ قبل ازیں جرمنی کے سفیر مارکس پوٹزل نے بھی اپنے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے ملاقات پر اس سزا پر سخت احتجاج کیا تھا۔ تاہم عباس عراقچی نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ جرمن پاسپورٹ کا حامل ہونا کسی کو بھی استثنا نہیں دیتا کہ ایک دہشت گرد مجرم کو چھوڑ دیا جائے۔یاد رہے کہ ایران میں پیدا ہونے والے اور جرمنی کی شہریت رکھنے والے جمشید شرمہد امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر گلینڈورا میں رہائش پذیر تھے۔ اْن پر 2008 میں ایک مسجد پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام تھا جس میں 5 خواتین اور ایک بچے سمیت 14 افراد جاں بحق اور 200 سے زاید زخمی ہوگئے تھے۔ ایران نے جمشید شرمہد پر 2017 میں ایک ٹیلی ویژن پروگرام کے دوران ایران کے پاسداران انقلاب کی میزائل تنصیبات کے بارے میں ’’خفیہ معلومات افشا کرنے‘‘کا بھی الزام لگایا تھا۔ جمشید شرمہد 2020 میں دبئی میں اپنی سافٹ ویئر کمپنی کے ساتھ ایک کاروباری معاہدے کے لیے بھارت جانے کی تیاری کر رہے تھے لیکن وہ گمشدہ ہوگئے۔