عدالت کے ایک جملے سے 18 ،18 سال تک کیسز چلتے رہتے ہیں،چیف جسٹس

31

 

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے زمین تنازع کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ کبھی کبھی عدالت عظمیٰ کے ایک جملہ لکھنے سے کیسز 18، 18 سال چلتے رہتے ہیں۔ عدالت عظمیٰمیں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے زمین کے تنازع کے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت عظمیٰ تحریری حکم میں ہمیں متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دے۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کیسز کو طویل عرصہ لگنے سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف ایک اپیل سن رہا تھا، وکیل نے استدعا کی کہ عدالت عظمیٰ متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت جاری کرے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کبھی کبھی عدالت عظمیٰ کے ایک جملہ لکھنے سے 18، 18 سال کیسز چلتے رہتے ہیں، حکم میں ایسا کچھ نہیں لکھیں گے جس سے دوبارہ سول کورٹ میں کیس شروع ہو جائے۔ جسٹس شاہد بلال نے وکیل درخواست گزار سے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے لکھے بغیر بھی متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتے ہیں۔ بعدازاں عدالت عظمیٰ نے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت جاری کرنے کی درخواست گزار کی استدعا مسترد کر دی۔