سیّاس کسی زمانے میں عرب میں پائے جاتے تھے اِن دنوں یہ جواہر یورپ اور مغربی ممالک میں دیکھنے کو ملتے ہیں جنہیں Politician کا نام دیا گیا ہے جبکہ سیاستدان ہمارے مْلک پاکستان میں کثرت سے دستیاب ہیں۔ Politician اْن بلند اخلاق اور انسان دوستوں کو کہا جاتا ہے جو اَللہ کی مخلوق خواہ وہ جانور ہوں یا انسان حتّیٰ کہ پیڑ پودوں کی افزائش کے لیے انتھک محنت کرتے ہیں اور اپنے ممالک کو باغ وبہار بنا دیتے ہیں۔ یورپ اور مغرب کا کوئی ایک مْلک ایسا نہیں بچا ہے جو پس ماندہ کہلاتا ہو۔ قارئین یقینا یہ جاننے کی خواہش کریں گے کہ لفظ ’’سیّاس‘‘ کے معنی ٰ کیا ہیں کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ یہ ’’صْوفیوں‘‘ کا دوسرا نام ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہے ’’سیّاس‘‘ گوشہ نشینی پسند نہیں کرتے ہیں جبکہ ’’صْوفی‘‘ گوشے ہی میں بیٹھنا پسند کرتے ہیں۔ اہل ِ عرب، سیّاس اْس شخص کو کہتے تھے جو مْلک وملّت کی فلاح و بہبود کے لیے نہ صرف ہمہ وقت فکرمند رہتا تھا بلکہ اْن کی مشکلات کے حل کی راہ بھی نکالتا تھا۔ وہ اپنے مْلک کے باشندوں کی آمدو رفت میں آسانی اور عوام کی صحت و عافیت اور اْن کو علاج ومعالجے کی سہولت بہم پہنچا کر خوشی محسوس کرتا تھا۔ سیاستدان سیّاس کے برعکس کام کرتے ہیں۔ اپنی خواہشات کی تکمیل کرنے اور زَر و زمین کے حصول کی مالا جپنے والے عاملوں کو سیاستدان کہتے ہیں جو خَیر سے اپنے مْلک پاکستان میں کثرت سے دستیاب ہیں۔
سیاستدان اْن ہنر مندوں کو بھی کہتے ہیں جو مال بنانے کے سربستہ راز سے ایسے واقف ہوتے ہیں جیسے چْوہے اناج کے گوداموں سے آگہی رکھتے ہیں۔ ہمارے سیاستدان دوسروں کو تو بھوکا رہنے کا سبب بنتے ہیں لیکن وہ خود بھوک کے معنی ٰ سمجھنے سے زندگی بھر محروم رہتے ہیں۔ وہ نِت نئے لباس پہنتے ہیں اور بھڑکیلے مکان میں رہائش رکھتے ہیں۔ اْن کی دسترس میں ہونے والی گاڑیاں اور سواریاں ایک دو نہیں کروڑوں کی ہوتی ہیں۔ عوام بے چارے وسائل نہ ہونے کے باعث اپنے شہر کو بھی ٹھیک طرح سے دیکھ نہیں پاتے ہیں جبکہ سیاستدان جب چاہتے ہیں ہوائی جہازوں میں بیٹھ کر اور مْلکوں مْلکوں جاکر وہاں کی رنگینیاں اپنی آنکھوں میں سمیٹ کر لے آتے ہیں۔ سیاستدان عوام کو ٹوٹی پھوٹی ہوئی سڑکوں پر ٹھوکریں کھلاتے ہیں اور خود ایسی گاڑیوں میں سَیر کرتے ہیں جو کھڈّوں اور ریگزاروں پر ہچکولے کے انداز مں جھْولے کے مزے دیتی ہیں۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہمارے یہاں سیاستدانوں کے اِن دنوں جو سرخیل بنے ہوئے ہیں وہ ایک عالِمِ دِین ہونے کے بھی دعوے دار ہیں۔ موصوف کا جْبّہ و دستار دیکھ کر شیاطین کوسوں دْور بھاگ کھڑے ہوتے ہیں اور حسرت ویاس سے بْڑبْڑاتے ہیں کہ اْن کے ہوتے ہوئے موصوف کو نمودار ہونے کی ضرورت کیا تھی۔