کراچی (رپورٹ: محمد انور) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن کا یہ کہنا درست ہے کہ کیاملک میں ایک زبردست مزاحمتی تحریک شروع کرنے کی ضرورت ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے جماعت اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ، جامعہ کراچی کے شعبہ اسلامیات کے پروفیسر ڈاکٹر محمد زبیر ، شعبہ پولیٹیکل سائنس کی سابق چیئر پرسن ڈاکٹر ثمر سلطانہ، ممتاز قانون دان حشمت حبیب ایڈووکیٹ، ممتاز صنعتکار غضنفر علی خان، ڈینٹسٹ ڈاکٹر رفعت کھتری اور سابق سی ایس پی افسر اور جماعت اسلامی کراچی کے مقامی رہنما ڈاکٹر عرفان سلطان نے کہا کہ ملک کے عوام کے مجموعی حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں ایسے میں عوام کو اٹھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے اور ملک حکمرانوں کے اقدامات کے خلاف مزاحمتی تحریک چلانے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی کا کہنا تھا کہ میں تو سمجھتا ہوں کہ آج کے دور میں اسرائیل اور امریکا کے خلاف مزاحمت کی ضرورت ہے، یہ بات درست ہے کہ پاکستان کے اندر ایک عام آدمی کے لیے زندگی گزارنا بہت مشکل ہوگیا ہے اور لوگوں کے مسائل حل کرنے اور زندگیاں آسان بنانے کے لیے جو اقدامات حکمرانوں کو کرنے چاہییں وہ ابھی تک کرتے ہوئے نظر نہیں آرہے ہیں جبکہ پارلیمنٹ اور حکومت میں بھی جو کچھ ہورہا ہے اس کے فائدے بھی عوام کو نہیں مل رہے، عوام کو حکومتی اقدامات دعووں اور وعدوں سے کوئی فائدہ نہیں ہورہا ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کو درپیش مسائل حل کیے جائیں اور ان کی بات کی جائے ساتھ ہی دنیا بھر میں مسلمانوں پر جو ظلم ستم ہورہا ہے اس پر بھی توجہ دے کر اس کی بھی مذمت کی جائے۔ جامعہ کراچی کی پروفیسر ڈاکٹر ثمر سلطانہ کا کہنا تھا کہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کا یہ کہنا ملک کے حالات کی ضرورت کے عین مطابق ہے، ڈاکٹر ثمر سلطانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ حالات تو ملک میں انقلابی تحریک کے ہیں اور پوری قوم کو جماعت اسلامی کے سربراہ کی بات کی حمایت کے ساتھ اس مجوزہ تحریک کی تیاری کرنی چاہیے۔ جامعہ کراچی کے شعبہ اسلامیات کے استاد پروفیسر زبیر نے کہا تھا کہ حکمرانوں کو عوام کی حالت کی بہتری کے لیے خصوصی توجہ دینی چاہیے اور انہیں مایوسی سے باہر نکالنا چاہیے۔ سابق بیورو کریٹ ڈاکٹر عرفان سلطان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے نیشنیلٹی کانفرنس کا کامیاب انعقاد کرکے کارنامہ کیا ہے مگر حکومت عوام کو سکون سے جینے کے لیے بھی مہنگائی کم کرتی تو یہ عوامی حکومت کہلاتی اور کسی کے ذہن میں حکومت کے خلاف مزاحمتی تحریک کا خیال تک نہیں آتا۔ ممتاز وکیل حشمت حبیب کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف مزاحمت کی تحریک عوام کی ضرورت کے عین مطابق ہے لیکن ملک کے کے حالات کی بہتری کے لیے جماعت اسلامی کو مفاہمتی پالیسی اپنانی چاہیے۔ ممتاز ڈینٹسٹ ڈاکٹر رفعت کھتری نے کہا کہ ملک کے حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت کو اس جانب متوجہ کرانے کے لیے ملک میں فوری مفاہمتی تحریک کا شروع کیا جانا ناگزیر ہے، انہوں نے کہا کہ قوم کو اپنے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کرنی پڑے گی اور قربانی دینی بھی ہوگی۔ ڈاکٹر رفعت نے کہا موجودہ حکمراں تو پہلے ہی سے ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے سیاست کررہے ہیں لیکن انہوں نے کبھی بھی قوم کے مفاد میں کچھ نہیں کیا۔ ممتاز صنعتکار غضنفر علی خان نے کہا کہ حافظ نعیم کا یہ کہنا کہ فوری مزاحمتی تحریک چلاکر حکومتی اقدامات سے نا پسندیدگی کا اظہار کرنا ضروری ہوگیا ہے بصورت دیگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک کا رنگنا ناممکن نظر آرہا ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے بجلی، گیس کی لوڈشیڈنگ اور شدید مہنگائی کے سوا عوام کو کچھ بھی نہیں دیا،ضرورت اس بات کی ہے کہ اس حکومت کے خلاف سخت احتجاج کیا جائے۔