بھارت کے دارالحکومت دہلی میں پٹاخوں پر ریاستی حکومت کی طرف سے لگائی جانے والی پابندی کو، ہر سال کی طرح اس سال بھی، دھویں میں اڑادیا گیا۔ دہلی میں دیوالی کے موقع پر ہر طرف پٹاخے پھوڑے گئے اور بعض علاقوں میں فضا اس قدر آلودہ ہوگئی کہ لوگوں کے لیے سانس لینا محال ہوگیا۔
پنجاب سے دہلی تک دُھند اور دھویں کا راج ہے۔ موسمِ سرما کی آمد آمد ہے۔ ان علاقوں میں موسمِ سرما کے دوران شدید دھند پڑتی ہے۔ پنجاب، ہریانہ، مدھیہ پردیش اور راجستھان کے کسانوں نے نئی فصلوں کی بُوائی کے لیے پچھلی فصل کے کچرے کو جلانا شروع کردیا ہے۔ سرحدی علاقوں سے دہلی تک سیکڑوں مقامات پر فصلوں کے کچرے کو آگ لگائی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے دھویں کے باعث دہلی سمیت درجنوں شہروں اور قصبوں کے لوگوں کے لیے سانس لینا بھی دوبھر ہوگیا ہے۔
بھارت کی ریاستیں حکومتیں ہر سال دیوالی کے موقع پر لوگوں سے کہتی ہیں کہ پٹاخے یا تو بالکل نہ پھوڑیں یا پھر برائے نام پھوڑیں۔ پٹاخے پھوڑنے سے بہت بڑے پیمانے پر زہریلا دھواں فضا میں شامل ہوکر اُسے مزید آلودہ بناتا ہے اور معمر افراد اور نوزائیدہ بچوں کے لیے ڈھنگ سے سانس لینا بھی ممکن نہیں رہتا۔
بھارتی پنجاب میں فصلوں کا کچرا جلانے سے پاکستانی پنجاب میں بھی فضا آلودہ ہو جاتی ہے۔ بھارتی پنجاب اور ہریانہ میں فصلوں کا کچرا جلانا سالانہ معمول ہے اور پابندی عائد کیے جانے کے باوجود کسان یہ کام کر گزرتے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد پاکستانی علاقوں کے لیے بھی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ دُھند اور دھویں کے امتزاج (اسموگ) سے دونوں ملکوں کے بیسیوں علاقوں کے باشندوں کو سانس لینے میں دشواری محسوس ہوتی ہے اور روزمرہ سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں۔