اسلام آباد ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کی حسن ابدال اوراٹک کے دوکیسزمیں حفاظتی ضمانت کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا، اعظم سواتی کو کمرہ عدالت میں اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت بھی دے دی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں اعظم سواتی کی حسن ابدال اور اٹک کے دو کیسز میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سماعت کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اعظم سواتی کی عمر کتنی ہے جس پر وکیل علی بخاری نے جواب دیا کہ ان کے موکل چھہتر سال کے ہیں۔ انہیں کون سے کیس میں کب گرفتار کیا گیا اور کب ضمانت ملی اس کی پیپر بک بنائی ہوئی ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ عدالت نے اعظم سواتی کو کمرہ عدالت میں فیملی سے ملنے کی اجازت بھی دے دی گئی۔
اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی اار کی تفصیلات فراہمی کے کیس کی سماعت بھی اسی عدالت میں ہوئی۔
وکیل علی بخاری نے بتایا کہ گزشتہ روز اعظم سواتی کا جسمانی ریمانڈ کالعدم ہوگیا تھا۔
جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دئیے کہ پہلے کیسز کی تفصیلات دیکھ لیتے ہیں کہ کون کون سے کیس میں ضمانت دائر کی تھی۔ اعظم سواتی جن کیسز میں گرفتار ہوئے اور ریمانڈ ہوا وہ تفصیل بھی دیکھ لیتے ہیں۔