اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کو جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے خبردار کیا ملاقات سے روکنے کے خلاف درخواست نہیں آنی چاہیے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد جہانگیر نے عمران خان کی ہمشیرہ نورین نیازی کی بانی پی ٹی آئی کو جیل میں بہتر سہولیات فراہم کرنے کی درخواست
پر سماعت کی۔ ڈی آئی جی جیل خانہ جات عدالت میں پیش ہوئے، عدالتی استفسار پر ڈی آئی جی نے آگاہ کیا کہ عمران خان کو جیل رولز کے تحت تمام سہولیات فراہم کردی گئی ہیں اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں بھی شروع ہو گئی ہیں،گزشتہ روز وکلا اور اہل خانہ نے ملاقات کی ہے۔ اسی عدالت نے علی امین گنڈاپور کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست کی سماعت کی، عدالت میں موجود ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نے آگاہ کیا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ملاقات پر کوئی پابندی نہیں۔ عدالت نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو مخاطب کرکے ریمارکس دیے کہ وہ اسے دیکھ لیں، آئندہ ایسی کوئی درخواست عدالت نہیں آنی چاہیے۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نے عدالت کوآگاہ کیا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے کوآرڈینیٹر مقرر کیے ہیں، وہ پہلے طے کر لیتے ہیں اور پھر فہرست آجاتی ہے، جس کے بعد ملاقات کرادی جاتی ہے۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے وہ کوآرڈینیٹر انتظار حسین پنجوتھہ تو اغوا ہو چکے ہیں جس پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ ان کے علاوہ بیرسٹر گوہر ، سلمان اکرم راجا بھی ہیں۔ عدالت نے سوال کیا کہ ملاقاتوں پرپابندی کیوں لگائی جاتی ہے، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نے جواب دیا کہ سیکورٹی خدشات کے باعث ہوم ڈیپارٹمنٹ پابندی عاید کرتا ہے۔ عدالت نے علی امین گنڈا پور کی ملاقات پر پابندی نہ ہونے پر درخواست نمٹا دی۔