دنیا بھر میں تب دق کے 82لاکھ نئے کیس ریکارڈ

10

جنیوا (انٹرنیشنل ڈیسک) عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں تپ دق(ٹیوبر کلوسز) کے 82 لاکھ نئے کیسوں کی تشخیص ہوئی جو 1995 میں ادارے کی جانب سے ٹی بی کی نگرانی شروع کیے جانے کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی عالمی تپ دق رپورٹ 2024 ء میں کہا گیا کہ ٹی بی کے خلاف عالمی جنگ میں ملی جلی پیش رفت ہوئی جہاں کم فنڈنگ جیسے مسلسل چیلنج کا سامنا رہا۔ ٹی بی سے 2022 ء میں ہونے والی 13 لاکھ 20 ہزار اموات گزشتہ برس کم ہو کر 12 لاکھ 50 ہزار ہو گئیں ،جبکہ اس بیماری کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد 75 لاکھ سے بڑھ کر 82 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئس نے ایک بیان میں کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اب جبکہ ہمارے پاس ٹی بی کی روک تھام، اس کا پتا لگانے اور علاج کے جدید طریقے موجود ہیں تو اس کے باوجود یہ بیماری بہت سے لوگوں کو ہلاک اور بیمار کرتی ہے جس پر ہمیں تشویش ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ عالمی ادارہ صحت تمام ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ ان طریقوں کے استعمال کو بڑھانے اور ٹی بی کے خاتمے کے لیے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2022 ء اور 2023 ء کے درمیان کیسوں میں اضافہ بڑی حد تک عالمی آبادی کی شرح میں اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔ 2023ء میں ٹی بی کے واقعات کی شرح ایک لاکھ افراد میں 134 نئے کیس تھے جو 2022 ء کے مقابلے میں 0.2 فیصد زیادہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی سطح پر ٹی بی کے نصف سے زیادہ مریض پاکستان سمیت 5ممالک بھارت، انڈونیشیا، چین اور فلپائن سے تعلق رکھتے ہیں جہاں ایک چوتھائی سے زیادہ کیس صرف بھارت میں پائے جاتے ہیں۔ ٹی بی میں مبتلا افراد میں 55 فیصد مرد، 33 فیصد خواتین اور 12 فیصد بچے اور نوجوان شامل ہیں۔ ٹی بی ایک قابل علاج بیماری ہے جو بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے اور اکثر پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے۔