جماعت اسلامی نے 26ویں ترمیم چیلنج کرنے کے لیے آئینی ماہرین کا پینل تشکیل دیدیا

52

لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی نے26وی آئینی ترمیم کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا جس کے لیے سینئر وکلا آئینی ماہرین کا پینل تشکیل دے دیا گیا ہے، آئین عدالت عظمیٰ کو اختیار دیتا ہے آئین سے متصادم قانون و ترمیم کو ختم کرے ، 27 ویں ترمیم پر بھانت بھانت کی بولیاں سرکاری فرسٹریشن ہے،حکومت نے 250 دن نمائشی اعلانات عدلیہ سے کھلواڑ میں لگا دیے۔لیاقت بلوچ نے راولپنڈی میں جماعت اسلامی کے میڈیا سیکرٹری ملک محمد اعظم کی بوجہ خرابی صحت ذمے داریوں سے سبکدوشی کی پر وقار الوداعی تقریب سے خطاب کیا۔ صحافیوں سے گفتگو اور منصورہ میں سیاسی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ 250 دن میں بیرونی دوروں، خوش کن اعلانات، فرضی نمائشی دعوؤں اور بیرونی سرمایہ کاری کے اعلانات کے سوا کچھ نہیں کیا، عملاً ملک میں مہنگائی، بیروزگاری، پیٹرول، بجلی،گیس کی بڑھتی قیمتیں اور ناقابل برداشت ٹیکسز کا بوجھ عوام کے لیے موت کا پروانہ بن کر مسلط ہے، سیاسی عدم استحکام سیاسی بنیاد پر حل کرنے کے بجائے آئین، پارلیمنٹ،عدلیہ اور جمہوری اداروں کیساتھ بدترین کھیل کھیلا جارہا ہے،جس سے حکومت اپنے غیرنمائندہ وجود کو عوام میں بغاوت کا ذریعہ بنارہی ہے، اتحادی حکومت اقتدار انجوائے کرنے کے بجائے سیاسی، اقتصادی اور بے اطمینانی، بے یقینی اور بڑھتی ہوئی بحرانوں کا حل تلاش کرے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی، وفاق اور صوبوں کے درمیان اختیارات کی تقسیم اور انتظامی نظام چلانا آئین کا بنیادی اور لازمی ڈھانچہ ہے، بدنیتی پر مبنی اور زبردستی کی مشکوک اکثریت سے آئینی ترامیم کے ذریعے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہیں کیا جاسکتا، 26 ویں آئینی ترمیم بدنیتی پر مبنی ہے،نقائص سے بھری ہے اور یہ سراسر عدلیہ کی تقسیم پر مبنی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے زہر قاتل ہے،26ویں آئینی ترمیم کی خرابیوں کو نئی قانون سازی یا آئینی ترمیم کے ذریعے دور کرنے کی کوشش آئین کو مزید متنازع بنانے کے مترادف ہوگا، آئین عدالت عظمیٰ کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ وہ آئین سے متصادم قانون یا آئینی ترمیم کو مسترد کردے، جماعت اسلامی 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے عدالت عظمیٰ سے رجوع کررہی ہے اور اس مقصد کے لیے سینئر وکلا، آئینی ماہرین پر مبنی پینل بنادیا گیا ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ غزہ و لبنان پر اسرائیلی صہیونی بمباری اور بے گناہ انسانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ، عالم اسلام کی قیادت اور ادارے کیا غزہ کے آخری فرد کی شہادت اور آخری عمارت کی مسماری کے انتظار میں ہیں، عالم اسلام اچھی طرح جان لے کہ اسرائیلی صہیونی انسان کشی کی جنگ غزہ سے فلسطین کے دیگر علاقوں اور ایران، شام، لبنان اور یمن کی طرف توسیع دے چکے ہیں، عالم اسلام کی قیادت اس مسلم کشی پر مبنی جنگ کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے، وگرنہ مزید تاخیر پورے عالم اسلام کے لے مزید تباہی، رسوائی اور غلامی کا باعث بنے گی، عالم اسلام کی قیادت اپنی بزدلی سے ملت اسلامیہ کی نئی نسل کو غلامی کی طرف نہ دھکیلے۔ عالمی ادرے عالم اسلام کیا آخری فلسطینی کی شہادت کا منتظر ہے؟ اقوام متحدہ او آئی سی کیا غزہ میں آخری عمارت کی مسماری کے منتظر ہیں ۔