مقبوضہ بیت المقدس/بیروت /غزہ /دوحا / واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک ) لبنان میں اسرائیلی فوج کے بڑے جانی نقصان کے بعد اسرائیل حزب اللہ سے جنگ بندی پر تیار ہوگیا۔اسرائیلی سرکاری میڈیا کی جانب سے جنگ بندی تجویز کا مسودہ نشر کردیا گیا ہے، مسودے میں اسرائیل اور لبنان سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مکمل عمل درآمد کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اسرائیل جنگ بندی کے 7 دن کے اندر لبنان سے اپنی افواج واپس بلالے گا، اسرائیلی افواج کے انخلا کے وقت لبنانی افواج کی تعیناتی شروع ہوجائے گی۔نگراں لبنانی وزیراعظم نجیب مکاتی نے امید ظاہر کی کہ چند گھنٹے میں جنگ بندی ہوجائے گی۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیل بھاری جانی نقصان کے سبب حزب اللہ کو دریائے لطانی سے دور دھکیلنے سے دستبردار ہو رہا ہے۔فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ رواں ماہ لبنان اور غزہ میں حماس اور حزب اللہ کے ہاتھوں 62 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔جنگ بندی کی خبروں پر وائٹ ہاوس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل لبنان جنگ بندی سے متعلق رپورٹس اور مسودے زیرگردش ہیں مگر یہ مذاکرات کی عکاسی نہیں کرتے۔ادھرلبنان سے شمال اسرائیل پر ہونے والے راکٹ حملے میں 5 افراد ہلاک ہوگئے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق حزب اللہ کی جانب سے سرحد کے قریب واقع بستی المطلہ پر راکٹ داغے گئے۔حزب اللہ کے راکٹ حملے کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک اسرائیلی شہری اور 4 غیر ملکی شامل ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق حملے میں ایک شخص زخمی بھی ہوا ہے۔دوسری جانب عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مصری صدر اور امریکی حکام کی جانب سے پیش کی جانے والی عارضی جنگ بندی تجاویز کو مسترد کردیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی سے بات کرتے ہوئے سینئر حماس رہنما نے کہا کہ عارضی طور پر جنگ روکنے کی تجویز کا مقصد صرف بعد ازاں دوبارہ حملے شروع کرنا ہے جس پر ہم پہلے سے ہی اپنا موقف واضح کرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حماس عارضی جنگ بندی نہیں بلکہ مستقل جنگ بندی کی حمایت کرتی ہے۔ واضح رہے غزہ میں جنگ بندی کے لیے گزشتہ چند روز سے قطر کی ثالثی میں نئی کوششوں کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد مصری صدر اور امریکی ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی تجاویز سامنے آئی تھیں۔ مزید برآں امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ ایران ممکنہ طور پر 5 نومبر کو امریکی انتخابات سے قبل اسرائیلی حملے کا جواب دے گا۔امریکی میڈیانے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کا ردِعمل حتمی اور تکلیف دہ ہو گا۔امریکی میڈیا نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس کی معلومات کا ذریعہ کیا ہے لیکن اس کے الفاظ سے یہ واضح ہے کہ وہ ایرانی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ایران نے اپنے فوجی ڈھانچے سے ہونے والے نقصان کو کم کرنے کی کوشش کی ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔