اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) مرکزی رہنما پی ٹی آئی شیرافضل مروت نے کہا ہے کہ نومبر میں مجھے بانی پی ٹی آئی کی رہائی نظر نہیں آرہی، اب عمران خان کی رہائی کیلیے فائنل احتجاج ہوگا ، احتجاج تب ختم ہوگا جب رہائی ہوجائے گی، عمران خان کو سیاسی بنیادوں پر جیل میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لندن میں جو کچھ ہوا میں کسی گالم گلوچ کی حمایت نہیں کرسکتا، اگر کسی کے خلاف احتجاج کرنا ہے تو مہذب انداز اپنایا جانا چاہیے۔ورکرز کو سپورٹ کروں گا کہ فائز عیسیٰ نے جو عدلیہ ، پی ٹی آئی اور اپنے منصب کے ساتھ کیا، دنیا کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی، اس کا حشر دیکھ کر باقی لوگوں کو بھی سبق سیکھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ پارٹی بنے ہوئے تھے، نوازشریف کے دوست تھے، جب چیف جسٹس بنے تو 21اکتوبر کو نوازشریف آگئے، جب قاضی فائزعیسیٰ رخصت ہوئے نوازشریف بھی واپس لندن چلے گئے، ان کو موجودہ عدلیہ پر اعتماد نہیں رہا۔منصف کو کسی کا دوست نہیں ہونا چاہیے ان کا کام انصاف کرنا ہے۔ شیر مروت نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کے احتجاج کی اسٹریٹجی سے مطمئن نہیں تھا ، میں بیماری کی وجہ سے اس کا حصہ نہیں بن سکا، عمران خان کو بتایا کہ اب ایسا فائنل احتجاج ہونا چاہیے جس میں صرف پی ٹی آئی نہیں پاکستانی لوگ بھی نکلیں۔ اب عمران خان کی رہائی کیلیے فائنل احتجاج ہوگا ، پی ٹی آئی کا فائنل احتجاج تب ختم ہوگا جب عمران خان رہا ہوجائیں گے۔عمران خان ایک سیاسی قیدی ہے، اور سیاسی بنیادوں پر جیل میں رکھا گیا ہے۔ تمام کیسز میں بربریت کے باوجود کیسزکا ایک لامحدود سلسلہ ہے، اب ڈی چوک میں جو دھرنے ہوئے ان میں بھی ملزم بنا دیا گیا۔ احتجاج سے پہلے عوام کو بتانا چاہے کہ آپ کا باہر نکلنا کیوں ضروری ہے؟ پی ٹی آئی نے اسلام آباد، پنڈی ، لاہور اور صوابی میں احتجاج دھرنے دیے، ہم نے کوئی تیاری نہیں کی۔نومبر میں مجھے بانی پی ٹی آئی کی رہائی نظر نہیں آرہی، ابھی عمران خان کو قید تنہائی میں رکھا گیا ، کبھی عمران خان نے شکایت نہیں کی ،سائیکل ، کتابیں بھی نہیں دی گئیں، سیل میں اندھیرا کیے رکھا۔ اگر ڈیل ہوتی تو خان کے ساتھ یہ سب نہ ہوتا۔ خان نے دوٹوک کہا مجھے کوئی ڈیل نہیں کرنی اگر ملٹری کورٹ بھیجنا ہے تو بھیج دو۔