قوموں کی تاریخ میں عزت کا درجہ ان کی معاش اور طرز رہایش یا فی کس آمدنی ،فوجی قوت وغیرہ سے بہت بلند ہے، اور اگر معاملہ بیٹی کا ہو تو اس کی اہمیت دوچند ہو جاتی ہے۔پاکستانی قوم کی بیٹی مایہ ناز ماہر تعلیم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف امریکی عدالت میں غیر قانونی مقدمہ چلا کر اسے اب سے بائیس برس قبل کراچی سے اغوا کرکے افغانستان پہنچانے کے بعد ناکردہ گناہ کے الزام میں چھیاسی برس کی سزا سنادی گئی تھی ، ان بائیس برسوں میں ملک میں نصف درجن حکومتیں اچکیں، کئی حکمران گزرگئے لیکن کوئی حکمران عافیہ کو وطن واپس نہ لا سکا جنرل پرویز مشرف نے قومی غیرت کا سودا کیا،اور اس کے بعد آنے والوں نے از خود کوئی کوشش نہ کی ، وہ تو امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کا دباؤ تھا کہ وزیر داخلہ رحمن ملک عافیہ کے بیٹے احمد کو واپس لانے پر مجبور ہوئے اسی طرح اس کی بیٹی کو بھی عوامی دباؤ کے نتیجے میں حوالے کیا گیا ، لیکن سلیمان کا کوئی پتا نہیں چلا۔اس دوران میاں نواز شریف کی حکومت بھی آئی ، جمالی بھی وزیر اعظم رہے شاہد خاقان عباسی بھی اوربزرداری دوسری مرتبہ صدر بن گئے۔ ایک مرتبہ پھر ڈاکٹر عافیہ کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ کی کامیاب قانونی جدوجہد اور دباؤ کے نتیجے میں حکومت نے کچھ سرگرمیاں دکھائیں، اس بیان پر بھی یقین کیا جانا چاہیے کہ حکومت نے امریکی انتظامیہ کو خط بھی لکھا لیکن وہ امریکیوں کو قائل نہ کرسکے کہ عافیہ کو رہا کیا جائے ، یہ بہر حال حکومت کی اچھی کوشش ہے لیکن سفارتی ناکامی ہے کہ پاکستانی شہری کا امریکی عدالت میں مقدمہ چلنے کو کیوں تسلیم کیا۔ اسحق ڈار اسے سفارتی طور پر قائل نہ کرنا کہ رہے ہیں ، اب حکومت نے ایک وفد امریکا بھیجنے کی بات کی ہے جس میں سینیٹرز ارکان اسمبلی اور ڈاکٹر فوزیہ شامل ہونگی ، یہ ایک مثبت پیشرفت ہے ،حکومت نے عدالت میں بتایا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کی درخواست بھی کی گئی ہے ، اس سے امید بندھ چلی ہے کہ عافیہ کی رہائی کے لیے کوئی سبیل نکلے گی۔ لیکن اس میں حکومت کی مخلصانہ کوششوں کی بڑی اہمیت ہوگی ، ایک اور پیش رفت پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے امریکی سینیترز کی درخواست ہے اگر امریکی سینیٹ میں اور آنے والی حکومت میں عمران خان کے ہمنوا موجود ہیں تو وہ ان سے عافیہ کے لیے بھی درخواست کرسکتے ہیں کہ اپنی حکومت کو پاکستان کی بیٹی کی رہائی پر مجبور کریں۔ بہر حال عافیہ کی رہائی کا معاملہ اب تک اگر ، مگر اور ایسا کرلیں ویسا کر لیں کے درمیان گھوم رہا ہے ، تازہ پیش رفت کے بعد اس معاملے میں بھرپور حکومتی کوششوں کی اشد ضرورت ہے۔ ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے تین رکنی کمیٹی امریکی حکمرانوں اور پارلیمنٹیرئینز سے ملاقات کرے گی۔ حکومت اگر اس میں کامیاب ہوجاتی ہے تو اسے بھی معلوم ہے کہ اس کا سیاسی فائدہ بھی اسی کوہوگا۔