مری زندگی کا مقصد ترے دیں کی سرفرازی

115

غزہ میں ایک بار پھر جنگ کی تپش ہر طرف پھیل چکی تھی۔ ایک نوجوان، ابوبکر، اپنے والد کے ساتھ ایک پناہ گاہ میں بیٹھا تھا، جہاں یحییٰ السنوار لوگوں کے حوصلے بلند کرنے کے لیے آئے تھے۔ یحییٰ السنوار کے چہرے پر عزم اور حوصلے کی روشنی تھی۔ ابوبکر نے ان سے پوچھا، ’’اللہ کے مجاہد، ہم کیوں اس قدر مصیبتیں جھیلتے

ہیں؟ ہمارا مقصد کیا ہے؟‘‘ یحییٰ السنوار نے اس کے سوال کو غور سے سنا اور مسکراتے ہوئے جواب دیا، ’’بیٹا، ہماری زندگی کا مقصد اللہ کے دین کی سرفرازی ہے۔ جب ہم اپنے دین اور اپنی سرزمین کے لیے کھڑے ہوتے ہیں، تو یہ ہمارے ایمان اور عزم کی علامت ہوتی ہے۔ ہماری جدوجہد اور قربانیوں کا مقصد اللہ کی رضا اور آزادی ہے۔ یہ ہمارے لیے نماز کی مانند ہے، جس میں ہم اپنی جانوں کو قربان کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے‘‘۔

ابوبکر نے ان کی بات کو دل میں بٹھا لیا اور عزم کیا کہ وہ بھی اپنے دین اور سرزمین کی حفاظت کے لیے تیار رہے گا، جیسے یحییٰ السنوار اور دوسرے مجاہدین ہیں۔ یحییٰ السنوار کی باتیں ابوبکر لیے ہمیشہ کے لیے مشعل راہ بن گئیں۔

یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ دین کی سربلندی اور آزادی کے لیے قربانی دینا ہی حقیقی کامیابی ہے، اور اپنے مقصد کے لیے ثابت قدم رہنا ہی اصل مجاہدہ ہے۔
ارم نفیس