امریکا ، مسلمانوں کی جاسوسی سے انکار کرنیوالے قانونی حق سے محروم

66

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کی ایک اپیل کورٹ نے کہا ہے کہ حکومتی مخبر بننے سے انکار کرنے پر 3 مسلمان شہری ایف بی آئی کے ایجنٹوں کے خلاف مقدمہ نہیں کر سکتے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ریاست مین ہٹن میں سیکنڈ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز نے کہا کہ اپنے نامناسب رویے کے باوجود ایف بی آئی کے 16 ایجنٹوں کوکوالیفائڈ استثناحاصل ہے۔ جج جیرارڈ لنچ نے لکھا کہ ایجنٹوں کے پاس یہ یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ ان لوگوں کے مذہبی عقائد کی خلاف ورزی کر رہے ہیں جبکہ ان مردوں میں سے کسی نے بھی اپنی بات چیت کے دوران انہیں ایسا نہیں بتایاتھا۔ واضح رہے کہ کوالیفائڈ استثنا وفاقی حکام کو ان آئینی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث ہونے سے بچاتا ہے،جو خلاف ورزی کے وقت واضح طور پر قائم نہیں ہوئے تھے۔ محمد تنویر، جمیل الغبہ اور نوید شنواری نے 2013 ء میں مقدمہ کیا تھا جب انہیں امریکی مسلمانوں کی جاسوسی کرنے سے انکار کرنے پرنو فلائی لسٹ میں شامل کیا گیا تھا ۔ ان کے بارے میں کوئی ایسا ثبوت فراہم نہیں کیا گیا تھا کہ وہ ائرلائن یا مسافروں کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ امریکی شہری اوروہاں کے مستقل رہائشی ہیں ، سفری پابندی کی فہرست میں شامل کرنے سے ان کے مذہبی عقائد کی خلاف ورزی ہوئی، ان کی ملازمتیں ضائع ہوئیں، ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور انہیں پاکستان، افغانستان اور یمن میں خاندان سے ملنے سے روکا گیا۔ بعد میں ان کا نام لسٹ سے ہٹا دیا گیاتھا۔ یہ کیس 2020 ء میں امریکی سپریم کورٹ تک پہنچا تھا جس نے سیکنڈ سرکٹ کورٹ کے سابقہ فیصلے کو برقرار رکھا تھا کہ تینوں افراد ایف بی آئی ایجنٹوں سے ہرجانے کی درخواست کر سکتے ہیں۔ اس وقت عدالت نے کوالیفائڈ استثنا کے نکتے پر توجہ نہیں دی تھی۔ منگل کے روز سنائے گئے تازہ فیصلے میں عدالت نے ایجنٹوں کو استثنا دے کر دہشت گردی کے الزام میں آزادی سلب کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی ہے۔