سندھ اسمبلی ، کراچی میں خستہ حال سڑکوں اور بیماریوں پر ارکان برس پڑے

38

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بدھ کو ارکان کی جانب سے پیش کردہ مختلف توجہ دلا نوٹس پیش کئے گئے جن میں عوامی اہمیت کے حامل مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی۔ ایم کیو ایم کے رکن معاذ محبوب نے اپنے توجہ دلا نوٹس کے ذریعے شکایت کی کہ ان کے حلقے میں تمام روڈوں کی حالت بہت خراب ہے ، حلقے میںایمرجنسی فنڈ سے بھی کہیں کوئی کام نہیں ہوا ،سپر مارکیٹ کا روڈ بھی بہت خراب ہے۔پارلیمانی سیکرٹری بلدیات قاسم سراج سومرو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جن سڑکوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان پر مرمت کا کام ہورہا ہے جوایک مہینے میںمکمل ہوجائے گا ،انہیں روڈز کو سندھ حکومت نے ورلڈ بینک فنڈڈ پراجیکٹس میں شامل کروایاہے۔ ایم کیوایم کی سکندر خاتون نے اپنے توجہ دلا نوٹس میں کہا کہ سندھ بھر میں چکن گونیا کا مرض عام ہوگیا ہے حکومت سندھ اس کی روک تھام کے لئے کیا کر رہی ہے ؟ ان کا کہنا تھا کہ چکن گونیا کا ٹیسٹ بھی بہت مہنگا ہے اور صوبے میںآگاہی مہم کا فقدان بھی ہے۔ پارلیمانی سکریٹری صحت ندا کھوڑو نے کہا کہ چکن گونیا مچھروں سے پیدا ہوتا ہے اور یہ انسانوں کے ذریعے منتقل ہونے والا مرض نہیں ہے ،اس وائرس کی مدت دو سے سات دن ہے۔انہوں نے کہا کہ چکن گونیا کی اینٹی باڈیز سے ہم ٹیسٹ کرتے ہیں ،مریض کو آرام کا مشورہ دیا جاتا ہے ، مچھروں سے بچنا چاہیے اور لمبی آستینیں پہننی چاہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت مختلف جگہوں پر اسپرے کروا رہی ہے ،گھر گھر جاکر بھی آگاہی دیں گے ،صفائی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اب تک چکن گونیا سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔ جس پر سابق اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ میرے حلقے کا نوجوان اس بیماری سے جاں بحق ہوگیا ہے۔دو دنوں کے اندریہ ہلاکت ہوئی ہے اوریہ بہت خطرناک وائرس ہے۔ ایم کیو ایم کے جمال احمد نے اپنے توجہ دلا نوٹس میں کہا کہ کراچی میں قبرساتوں کی حالت دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے اور نئے قبرستان بھی نہیں بن رہے ، قبروں کے سرکاری ریٹ آویزاں کئے جائیں۔انہوں نے شکایت کی کہ مختلف قبرستانوں پر ٹھیکہ دار مافیا بیٹھی ہوئی ہے جو ایک قبر کے ڈیڑھ لاکھ روپے تک وصول کرتی ہے۔انہوں کا کہنا تھا کہ اب تو غریب آدمی کے لئے مرنا بھی بہت مہنگا ہوگیا ہے۔ بہت سے قبرستانوں کی دیواریں نہیں ہیں ، بلدیات کے پارلیمانی سیکرٹری قاسم سراج سومرو نے کہا کہ وقت کے ساتھ آبادی بڑھی ہے تو ضروریات بھی بڑہی ہیں۔ قبر کے لئے کے ایم سی کی فیس صرف تین سو روپے ہے ،حکومت کی طرف سے اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ سرکاری ریٹ صرف تین سو روپے ہی وصول کئے جائیںہے باقی 14ہزار وہاں دیکھ بال والے گورکن کو دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے قبرستانوں کے لئے زمین کا معاملہ سندھ کابینہ میں پڑا ہے۔