غزہ: اسرائیل کی 5 منزلہ رہائشی عمات پر بمباری ،100 افراد شہید

88

غزہ /تل ابیب/بیروت/ڈبلن/جنیوا(اے پی پی /مانیٹرنگ ڈیسک)غزہ میں رہائشی عمارت پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تقریباً 100 افراد شہید اور درجنوں لاپتا ہو گئے جہاں حملے میں بڑی تعداد میں لوگوں کے زخمی ہونے کے سبب شہدا کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے 5 منزلہ عمارت کو نشانہ بنایا گیا رات گئے تک ملبے سے ریسکیو کا عملہ لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے میں مصروف رہا، جبکہ سڑک پر جابجا کمبل سے ڈھکی ہوئی لاشوں کی قطاریں لگ گئیں‘ 40 افراد لاپتا ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ ایک ہولناک واقعہ ہے جس کے خوفناک نتائج برآمد ہوئے ہیں، ہم نے اسرائیلی کی حکومت سے اس حوالے سے دریافت کیا ہے۔ میتھیو ملر نے اسرائیل کو انتباہ جاری کیا کہ غزہ میں انسانی امداد کی صورتحال میں بہتری نہ آئی تو امریکا، اسرائیل کو فراہم کی جانے والی فوجی امداد روک سکتا ہے۔برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ لندن کو اس پابندی پر شدید تشویش ہے جبکہ فرانسیسی وزارت خارجہ نے پارلیمنٹ سے منظور اس بل کو افسوسناک قرار دیا۔اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو لکھے گئے خط میں کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت قابض طاقت کو اس مقبوضہ علاقے میں رہنے والے لوگوں کی مدد کے لیے میکانزم کو نافذ کرنا چاہیے‘ اگر اسرائیل ان ضروریات کو پورا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو اس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کو سرگرمیوں کی اجازت دے اور اس میں سہولت فراہم کرے۔امریکا نے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان 60 روزہ جنگ بندی کے لیے نئی تجویز پر کام شروع کردیا تاکہ اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 پر عمل درآمد بھی کیا جا سکے۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے 2 ذرائع سے تصدیق کی ہے کہ جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے، لیکن اسے عملی جامہ پہنانا اب بھی مشکل ہے۔اسرائیل کی طرف سے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں انسانیت کی بدترین تذلیل سامنے آئی ہے، اسرائیلی فوج نے 2 سو کے قریب فلسطینیوں کو گرفتار کر کے نیم برہنہ کر دیا۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق متعدد فلسطینیوں کے تمام کپڑے اتروا دیے۔گرفتار افراد میں زیادہ تر مرد تھے جبکہ ایک بچہ بھی ان کے ساتھ دیکھا گیا، انہیں نیم برہنہ حالت میں کیمپ کے ملبے پر کئی گھنٹے تک سردی میں بٹھائے رکھا، جبکہ صیہونی فوج کے سپاہی نیم برہنہ بے بس افراد کی تصاویر بناتے رہے۔آئرلینڈ نے یورپی یونین سے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔ جمہوریہ آئرلینڈ کے وزیر اعظم سائمن ہیرس نے ڈبلن میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یورپی یونین فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی اونروا پر پابندی کے بعد اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کرے۔ سائمن ہیریس نے کہا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ نے حقیر اور شرمناک حرکت کی ہے جس کے نتیجے میں مزید زیادہ بچے اور شہری بھوک سے مریں گے، سب سے اہم اقدام جو یورپی یونین ابھی لے سکتا ہے وہ تجارتی تعلقات کا جائزہ لینا ہے۔آئرش وزیراعظم نے کہا کہ اونروا کا کوئی متبادل نہیں اور یورپ کو اخلاقی جرأت کے ساتھ اس سلسلے میں کام کرنے کی ضرورت ہے‘ آئرلینڈ، اسپین، بیلجیئم اور سلووینیا جنہوں نے اس سال کے شروع میں فلسطین کو تسلیم کیا تھا اب اس حوالے سے مزید اقدامات اٹھائیں۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جنگ بندی معاہدہ اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا سے مشروط ہوگا، غزہ میں جنگ بندی سے متعلق نئی تجاویز پر ثالثین کو جواب دے دیا ہے‘ حماس غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو ختم کرنے والی کسی بھی تجویز کے لیے تیار ہے۔ اسرائیل کے لڑاکا طیاروں کی لبنان کے مختلف علاقوں میں بمباری کے نتیجے میں 24 گھنٹے کے دوران مزید 82 افراد شہید،180 زخمی ہوگئے۔عرب میڈیا کے مطابق صیہونی فورسز کی جانب سے صیدون شہر کے قریب سرافند اورحریت سیدہ پر تازہ ترین حملے کیے گئے ،حملوں میں بچوں اور خواتین سمیت 15 شہری شہید، درجنوں زخمی ہوئے۔دوسری جانب حزب اللہ نے شمالی اسرائیل میں3 ڈرون حملے کیے جس میں ایک اسرائیلی مارا گیا، حزب اللہ جنگجوؤں سے جھڑپوں میں رواں ماہ 33 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ حزب اللہ اور حماس جنگجوؤں سے جھڑ پوں میں 600 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ لبنان میں اسرائیلی فوج نے صیدا شہر میں حزب اللہ کے ایک کمپاؤنڈ پر بمباری کی۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقوں پر کئی فضائی حملے کیے، حزب اللہ کے “سید الشہدا” کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کو نافذ کرنے کے لیے فیصلہ کن طریقے سے کام کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف اسلحے کی پابندی جیسے تعزیری اقدامات کرے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر15 رکنی کونسل کو بتایا کہ اسرائیل سے درخواست کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوا‘ ہمیں اقوام متحدہ کے چارٹر کے بابVII کے تحت غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کو نافذ کرنے کے لیے سیاسی اتفاق رائے کے لیے متحرک ہونا چاہیے‘ سلامتی کونسل کو اسرائیل پر اس کی جارحیت کی تلافی کی ذمہ دار ی ڈالنی چاہیے، جن میں ہتھیاروں کی پابندی، غزہ، مغربی کنارے اور لبنان میں مناسب عدالتی میکانزم کے ذریعے جرائم کے ذمہ داروں کا احتساب، اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت کا جائزہ اور ایسے دیگر اقدامات شامل ہیں جن پر سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی اور انفرادی رکن ممالک متفق ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کی غزہ کی انسانی ناکہ بندی کو توڑنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ محصور غزہ کی پٹی میں ضروری سامان، خوراک اور طبی امداد پہنچائی جا سکے۔