کینیڈا کی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ اس نے بھارت سے متعلق غیر حساس معلومات امریکا کے معروف اخبار واشنگٹن پوسٹ سے شیئر کی تھیں۔ وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو کی نیشنل سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایڈوائزر نیتھیلی ڈروئن نے ایک پارلیمانی پینل کے روبرو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ بعض غیر حساس معلومات واشنگٹن پوسٹ سے شیئر کرنے کے لیے انہیں وزیرِ اعظم ٹروڈو سے اجازت لینا لازم نہ تھا۔
جسٹن ٹروڈو کی حکومت کے دو اعلیٰ افسران بھی اعتراف کرچکے ہیں کہ کینیڈین پولیس کی طرف سے امریکی حکام کو کچھ بھی بتانے سے قبل وہ غیر حساس معلومات واشنگٹن پوسٹ کو دے چکے تھے۔ کینیڈین پولیس نے کہا تھا کہ تفتیش کے نتیجے میں انہیں معلوم ہوا تھا کہ کینیڈین خالصتان نواز سِکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹس بھی ملوث تھے۔
نیتھیلی ڈروئن نے کہا کہ واشنگٹن پوسٹ کو کسی بھی نوع کی غیر حساس معلومات یومِ تشکر کے موقع پر بھارت کی طرف سے اپنے 6 سفارت کاروں کو کینیڈا سے واپس بلائے جانے سے قبل نہیں دی گئی تھیں۔
نیتھیلی ڈروئن کا یہ بھی کہا تھا کہ واشنگٹن پوسٹ کو غیر حساس معلومات کا دیا جانا نائب وزیرِخارجہ ڈیوڈ موریسن کی حکمتِ عملی کا حصہ تھا جس کا مقصد امریکی میڈیا میں کینیڈین حکومت کے موقف کو اہمیت دلوانا تھا۔ بھارت سے سفارتی مناقشے کے پیشِ نظر ایسا کرنا ضروری ہوگیا تھا۔ اس پورے عمل کی وزیرِ اعظم آفس نے نگرانی کی۔
نیتھیلی ڈروئن کا کہنا تھا کہ ہم نے تفتیش کے نتیجے میں ملنے والی معلومات کی روشنی میں بھارتی حکومت سے کہا تھا کہ بعض بھارتی باشندوں کے کینیڈا میں فعال ہونے کے ثبوت ملے ہیں اور اس سے کینیڈین باشندوں کی سلامتی خطرے میں پڑسکتی ہے۔
یاد رہے کہ کینیڈا کے سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ برس کینیڈین صوبے برٹش کولمبیا میں قتل کردیا گیا تھا۔ کینیڈین تفتیش کاروں نے کہا تھا کہ اس قتل میں بع بھارتی سرکاری ایجنٹس کا ہاتھ ہے اور اس حوالے سے شواہد ملے ہیں۔ اس کے بعد گزشتہ برس ہی امریکی سرزمین پر امریکا اور کینیڈا کی شہریت کے حامل وکیل گرپتونت سنگھ پنو کے قتل کی سازش رچی گئی اور اس سازش میں دو بھارتی باشندے نکھل گپتا اور وکاش یادو ملوث پائے گئے ہیں۔
نکھل گپتا کو جون میں چیک جمہوریہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ امریکی حکام نے اس کی حوالگی حاصل کرلی ہے۔ وکاش یادو کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بھارت کے مرکزی خفیہ ادارے ’’را‘‘ کا افسر رہا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف نے دونوں پر فردِ جرم عائد کردی ہے۔
وکاش یادو کو دہلی پولیس نے گرفتار کرلیا ہے تاہم یہ گرفتاری امریکا میں قتل کی فردِ جرم کے حوالے سے نہیں ہے بلکہ ایک سال قبل ایک بھارتی بزنس مین کی طرف سے فراڈ کی شکایت درج کرائے جانے کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ اس گرفتاری کا بنیادی مقصد وکاش یادو کو امریکا منتقل ہونے بچانا ہے۔