عوام کو سرکاری نرخوں پر ایل پی جی دستیاب نہیں، جاوید قصوری

75

لاہور(وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ یونیسیف کی تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 47فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔پنجاب میں 8لاکھ، سندھ میں 7لاکھ، خیبر پختونخوا میں 3لاکھ جبکہ بلوچستان کے 5لاکھ بچے بھوکے سونے پر مجبور ہیں۔ڈھائی کروڑ اسکولوں سے باہر محنت مزدوری کرتے ہیں۔اس حوالے سے کیے جانے والے حکومتی اقدمات محض ڈنگ ٹپاؤ اور تشہیر تک محدود ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک سے غربت کے خاتمے کے لیے حکمرانوں کو قومی خزانے کا بے دریغ استعمال روکنا ہو گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ سردی شروع ہونے سے قبل ہی ایل پی جی 300 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جبکہ حکومتی نرخ 250 روپے مقرر ہیں مگر ایل پی جی مارکیٹنگ اینڈ ڈسڑی بیوٹرز نے اوگرا کی مقرر کردہ قیمتیں ہوا میں اڑا دیں اور لوٹ مار کا بازار گرم کر دیا ہے۔ عوام کو سرکاری نرخوں پر ایل پی جی دستیاب نہیں، گھریلو سلنڈر کی قیمت 400روپے تک خود ساختہ اضافہ کر دیا گیا ہے، بلیک مارکٹینگ کو روکنے والا کوئی بھی نہیں، مہنگائی کا جن بے قابو ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 2023-24ء کے دوران پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں 83 ارب روپے اضافہ حکمرانوں کی بد ترین کارکردگی کا مظہر ہے۔پاور ڈویڑن کا سال 2022-23ء میں گردشی قرضہ 57 ارب روپے کے اضافے سے 2 ہزار 310 ارب روپے جبکہ سال 2021-22ء میں گردشی قرضہ 27 ارب روپے کمی سے 2 ہزار 253 ارب روپے رہا۔ قرض کا حجم 2 ہزار 393 ارب روپے ہوگیا ہے۔33 آئی پی پیز کو ایک سال کے دوران 9 کھرب 79 ارب روپے کپیسٹی کے نام پر ادائیگی کی گئی جبکہ درآمدیاور مقامی کوئلے پر چلنے والی 8آئی پی پیز نے 7 کھرب 18ارب روپے کپیسٹی پیمنٹس وصول کیں ہیں۔حکومت تمام آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کو از سر نو مرتب کرے۔ یہ قومی خزانے پر سفید ہاتھی بن چکے ہیں۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ نا اہل اور کرپٹ حکمران ملک و قوم کے لیے وبال جان بن چکے ہیں۔محب وطن قیادت ہی ملک و قوم کو بحرانوں سے نجات دلاسکتی ہے۔