کراچی ( ر پورٹ :سید وزیر علی قادری) عالمی جنگ کی باتیں کرنے والے زرائع ابلاغ کے زریعے انسانیت کو بری طرح کچل رہے ہیں اور یہودی و نصرانی اور نفس کا پجاری امریکا اپنے پالتو اسرائیل کو لگام دینے کے بجائے اس کو ہر طریقے سے فلسطین اور لبنان پر نہتے مسلمانوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے اور اس موقع پر سول سوسائٹی اور انسانیت کے حقوق کی دعویدار تنظیمیں قبلہ اول کے پاسبانوں کو کچل دینے کی ہر ممکن سازش کررہے ہیں جب کہ ان کے خلاف کوئی آ واز بلند نہیں کر ر ہا۔ گزشتہ چند روز قبل حماس کے رہنمایحییٰ سنوار کو شہید کرکے یہ دعویٰ کیا گیا کہ غزہ کی تحریک مزاحمت مایوسی کا شکار ہوکر ہتیار ڈال دے گی۔ اس تناظر میں ’’جسارت‘‘ نے سیاسی و بین الاقوامی حالات پر نظر رکھنے والی مختلف شخصیات سے سوال کیا کہ’’ کیا یحییٰ سنوار کی شہادت سے غزہ کی تحریک مزاحمت میں مایوسی پھیل سکتی ہے؟ ‘‘ جن شخصیات نے اس سوال پر اپنی رائے کا اظہار کیا ان میں لیاقت بلوچ ، ڈاکٹر فرید پراچہ، محمد حسین محنتی ، وجیہ حسن ، تصورموسوی ، ڈاکٹر محمد اقبال، فاروق عادل ، ڈاکٹر شہزاد چنا اور زینب جلال شامل تھیں۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے یحییٰ سنوار کی شہادت کو فلسطینیوں کے عزم کو تقویت بخشنے والا واقعہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی مزاحمت اب پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگی اور فلسطینی و حماس قیادت کی قربانیاں تحریک آزادی کو مزید تقویت دیں گی۔ لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ یحییٰ سنوار کی شہادت نے فلسطینیوں کے عزم کو مزید پختہ کیا اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آزادی کی تحریکیں ہمیشہ ظلم کے آگے ڈٹی رہتی ہیں۔جماعت اسلامی کے سینئر رہنما ڈاکٹر فرید پراچہ نے کہا کہ حماس کے قیام سے لے کر آج تک اس کے رہنماؤں اور کارکنوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مظالم اور دہشت گردی نے فلسطینیوں کے حوصلے کو کم نہیں کیا بلکہ ان میں مزید جوش و ولولہ پیدا کیا ہے۔ ان کے مطابق حماس کی قیادت کی قربانیوں نے تحریک کو مزید مستحکم کیا اور یحییٰ سنوار کی شہادت سے یہ سلسلہ اور بھی مضبوط ہوگا۔سابق امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی نے کہا کہ یحییٰ سنوار کی شہادت تحریک مزاحمت کے عزم کو مزید مضبوط کرے گی اور فلسطینی عوام اسرائیل کی بربادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ قربانی فلسطینی عوام کے حوصلے کو مزید بڑھائے گی اور یہ مزاحمت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بیت المقدس آزاد نہیں ہو جاتا۔صحافی و تجزیہ نگار فاروق عادل نے یحییٰ سنوار کی شہادت کو فلسطینی تحریک کی مزاحمتی پالیسی میں غور و فکر کا موقع قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت فلسطینیوں اور مسلم دنیا کو اپنی حکمت عملی کا جائزہ لینا چاہیے اور مزید مستحکم قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ فاروق عادل کا کہنا ہے کہ قیادت کی قربانیاں تحریک میں تو یقیناً استحکام کا باعث بنتی ہیںتاہم غور و فکر اور مستقبل کے لائحہ عمل کی بھی ضرورت ہے۔ڈاکٹر محمد اقبال خلیل نے کہا کہ غزہ کی تحریک مزاحمت فلسطینی قوم کے عزم و حوصلے کی علامت ہے، یحییٰ سنوار کی شہادت نے فلسطینیوں کے عزم کو نئی توانائی بخشی ہے اور کوئی بھی طاقت ان کے جذبے کو نہیں توڑ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مزاحمت اب فلسطینی عوام کے دلوں میں رچی بسی ہے اور یحییٰ سنوار کی قربانی نے اس تحریک میں نئی جان ڈال دی ہے۔ ڈاکٹر شہزاد چنا نے یحییٰ سنوار کی شہادت کو تحریک آزادی فلسطین میں ایک نئی روح قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یحییٰ سنوار کی جدوجہد اور قربانی نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف فلسطینی عوام کو مزید پرعزم کیا ہے اور اس سے عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے میں مدد ملی ہے۔آزاد کشمیر کے رہنما سید تصور حسین موسوی نے یحییٰ سنوار کی شہادت کو ایک اہم پیشرفت قرار دیا اور کہا کہ فلسطینی عوام کی تحریک آزادی اب پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگی۔ان کے مطابق یحییٰ سنوار کا نڈر اور بے باک انداز مستقبل میں فلسطینی عوام کے لیے مشعل راہ ہوگا اور اس سے تحریک میں نئی زندگی آئے گی۔ جماعت اسلامی کی خاتون ر ہنما زینب جلال نے کہا کہ یحییٰ سنوار کی شہادت نا صرف اہل غزہ کو نیا جذبہ شوق دے گی بلکہ جہاد کا مفہوم بھی دنیا کو بتائے گی، غزہ کا میدان اس وقت دعوت اسلام کا عملی وحقیقی میدان ثابت ہورہا ہے ،اہل غزہ بلعموم دنیا کو اسلام کی سچی تصویر دیکھا کر اسلام کی طرف راغب کررہے ہیں، وہیں بلخصوص مسلمانوں کو اپنے احتساب کا موقع دے رہے ہیں۔غرض تمام رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ اس میں 2 رائے ہی نہیں کہ حماس ایک نظریے کا نام ہے، جو ان شا اللہ کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔