راجستھان میں گائے کو ’’آوارہ‘‘ کہنے پر پابندی

92

بھارت میں گائے کو مقدس قرار دیا جاتا ہے۔ مذہب کا سہارا لے کر ہندو انتہا پسند ملک بھر میں گائے کی بنیاد پر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف ماحول بنائے رکھتے ہیں۔ مسلمانوں پر گائے کو کھانے کا الزام لگاکر عام ہندوؤں کے دلوں میں اُن کے لیے شدید نفرت پیدا کرنے کا عمل جاری رکھا جاتا ہے۔

ایسے بہت سے واقعات ہوچکے ہیں کہ کوئی شخص بیل یا بھینسے کا گوشت لے کر جارہا تھا مگر اسے گائے کا گوشت لے جانے کا الزام لگاکر قتل کردیا گیا۔

گائے کا موضوع چونکہ بہت حساس ہے اس لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاستیں گائے کو تحفظ دینے کے نام پر اقدامات کرکے عام ہندوؤں کے جذبات کو اپیل کرتی ہیں اور ووٹ بینک مضبوط بناتی رہتی ہیں۔

بھارت کی مغربی ریاست راجستھان کی حکومت نے گائے کے حوالے سے عام ہندوؤں کے جذبات کو اپیل کرنے کے لیے نیا ہتھکنڈا اختیار کیا ہے۔ حکم جاری کیا گیا ہے کہ کوئی بھی سڑکوں پر بھٹکنے والی گایوں کو اب آوارہ یا لاوارث نہیں کہہ سکتا۔

راجستھان کی حکومت نے سڑکوں پر اور گلیوں میں بھٹکنے والی گایوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ڈھائی ارب روپے بھی مختص کیے ہیں۔ سابق حکمراں جماعت کانگریس نے کہا ہے کہ راجستھان میں بی جے پی کی حکومت اپنا ووٹ بینک مضبوط رکھنے کے لیے محض زبانی جمع خرچ کر رہی ہے، اُسے کسی بھی گائے کے تحفظ اور احترام کی ذرا بھی فکر لاحق نہیں۔