سعودی عرب کا پہلا جزیرہ جو ٹیکنالوجی سے مزین ہوگا

107

  نیوم: سعودی عرب نے باضابطہ طور پر نیوم سندھالہ نامی  جزیرے کو عوام کے لیے کھول دیا ہے، جزیرہ سندالہ بحیرہ احمر میں زمینی ساحل سے 5 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوم سندھالہ نامی  جزیرے کا باقاعدہ افتتاح کیا گیا، جس میں عوام کو بتایا گیا کہ مستقبل کے مقامات کیسے ہوں گے؟جزیرے کو انتہائی لگژری منزل کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ نیوم جزیرے کا پہلا حصہ ہے جو جدید طرز کی عمارتوں سے تعمیر کیا جائے گا۔

سعودی عرب نےعوام کی آگاہی کے لیے  اس جزیرے کے حوالے سے باقاعدہ ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اس جزیرے کی ایک خاصیت یہ ہے کہ یہاں کا موسم ہے پورے سال خوشگوار رہتا ہے،یہ جزیرہ 8 لاکھ 4 ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے، امید ہے کہ 2028 تک یومیہ 2400 سیاح سیر وتفریح کرسکیں۔

نیوم کے چیف ایگزیکٹو Nadhmi al-Nasr  کا کہنا تھا کہ 5سو ارب ڈالرز کی لاگت کے قریب اس جزیرے پر منصوبے بنائے جائیں گے، نیوم میں تعمیر کیے جانے والے شہروں کو اے آئی سسٹمز پر چلایا جائے گا، روبوٹ ملازم ہوں گے، اڑنے والی ٹیکسیاں اور مصنوعی چاند بھی اس پراجیکٹ کا حصہ ہوں گے۔

خیال رہے کہ اس جزیرے کا اعلان دسمبر 2022 میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کیا تھا، یہ جزیرہ دی لائن شہر سمیت نیوم کے دیگر جزیروں سے منسلک ہوگا، دی لائن ایک عمارت پر مشتمل شہر ہوگا جو 106 میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہوگا، توقع ہے کہ  2030 تک اس شہر میں لاکھوں افراد مقیم ہوں گے۔