گھر کا پکا ہوا کھانا بھی صحت بگاڑ سکتا ہے، ماہرین

94

کھانا پینا ہر انسان کو یومیہ معمول ہے اور معمول بھی ایسا کہ جس کے بغیر جینا ممکن نہ ہو۔ ہر انسان زیادہ سے زیادہ معیاری کھانے کھانا چاہتا ہے۔ پینے کے لیے پانی بھی صاف ہو تو بات بنتی ہے۔ ہر انسان کے لیے اچھا کھانا ممکن نہیں ہو پاتا۔

دنیا بھر میں اربوں افراد غذا اور غذائیت دونوں ہی کی قلت سے دوچار ہیں۔ ایک طرف تو کھانے پینے کی اچھی اشیا آسانی سے میسر نہیں اور دوسری طرف یہ مشکل بھی ہے کہ جو کچھ کھانے کو مل رہا ہے وہ زیادہ غذائیت کا حامل نہیں۔

جنوبی ایشیا کا شمار ان خطوں میں ہوتا ہے جہاں کے لوگ گھر کا کھانا خاص طور پر پسند کرتے ہیں۔ باہر کھانے کا کلچر ہمارے ہاں عام ہوتا جارہا ہے مگر پھر بھی لوگ اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ گھر کی پکی ہوئی چیز کھائی جائے۔ باہر ٹھیلوں پر ایسی چیزیں کھانا لوگوں کو زیادہ پسند ہے جو خواتین نے تیار کی ہوں یعنی معیار کا تھوڑا بہت خیال رکھا گیا ہو۔

پاکستان اور بھارت میں آج کل سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر کھانے پینے کے ایسے ٹھیے لگے ہوئے ہیں جن میں گھر کا تیار کردہ کھانا فروخت ہوتا ہے۔ بھارت میں بہت سی خواتین دہلی، ممبئی اور دیگر بڑے شہروں میں سڑک کے کنارے ٹھیلے یا اسٹیل کے اسٹینڈ پر کھانے پینے کی اشیا فروخت کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

انڈیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ بہت سے لوگ گھر میں جو کچھ کھاتے ہیں وہ معیاری ہونے کے باوجود اُنہیں نقصان پہنچاتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ لوگ زیادہ سے زیادہ ورائٹی کے لیے متضاد چیزیں کھاتے رہتے ہیں۔ بھارت کے گھروں میں تھالی کا رواج عام ہے۔ تھالی میں کئی کٹوریاں ہوتی ہیں۔ ان میں سبزی کا سال، دال اور ساگ وغیرہ ہوتا ہے۔ چند کٹوریوں میں اچار اور چٹنی ہوتی ہے۔ دو چھوٹی روٹیوں کے ساتھ تھوڑے چاول اور پاپڑ بھی ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی کچومر بھی ہوتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ عام ہندوستانی گھرانوں میں تھالی کے ذریعے کسی بھی انسان کو جو کچھ ’’پروسا‘‘ جاتا ہے وہ معیاری انداز سے پکا ہوا ہوتا ہے، گھی تیل بھی غیر معیاری نہیں ہوتا، مسالے بھی اچھے ہوتے ہیں مگر مشکل یہ ہے کہ ورائٹی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ لوگ کئی مختلف المزاج چیزیں ایک ساتھ کھاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں معدے پر دباؤ بڑھتا ہے۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق گھروں میں پکا ہوا کھانا بھی مشکلات پیدا کرتا ہے اگر اُسے توازن کے ساتھ نہ کھایا جائے اور ورائٹی کے نام پر ایسی چیزیں زیادہ کھائی جائیں جو معدے میں خرابی پیدا کرسکتی ہوں۔ دیکھا گیا ہے کہ شادی کی تقریبات میں لوگ میز پر سجی ہوئی بہت سی چیزیں کھاتے ہیں۔ حد یہ ہے کہ لوگ دہی بڑے، حلیم اور کباب پراٹھا کھانے کے بعد قورمہ، بریانی، پلاؤ، مچھلی اور چکن تکہ وغیرہ بھی نہیں چھوڑتے۔ اس کے بعد میٹھا اور پھر کولڈ ڈرنکس۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ کچھ بھی کھاتے وقت یہ ضرور دیکھنا چاہیے کہ جسم کو اس کی ضرورت کس حد تک ہے۔ ساتھ ہی ساتھ امتزاج بھی سوچ سمجھ کر ہی کرنا چاہیے۔ یکے بغیر دیگر چار پانچ ڈشیں کھانے سے جسم کے لیے الجھنیں بڑھتی ہیں اور یوں صحت کا معیار گرتا ہے۔