بجلی بلوں پر فوری ریلیف، پٹرول85روپے سستا کیا جائے: حافظ نعیم الرحمان

76
Immediate relief on electricity bills

لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت بجلی بلوں پر عوام کو فوری ریلیف دے، پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں کم ازکم 85روپے کمی کی جائے۔

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ مفادات کے لیے آئین میں ترمیم اور عدلیہ پر قبضہ جمانے کے لیے ساری سیاسی پارٹیاں بالواسطہ یا بلاواسطہ اکٹھی ہو جاتی ہیں، جماعت اسلامی کے علاوہ عوام کے لیے کوئی بات نہیں کرتا، 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف عدالت جائیں گے، عوامی توجہ ہٹانے کے لیے27ویں ترمیم کا شوشہ چھوڑا گیا، پنجاب میں 13ہزار سکولوں کی پرائیویٹائزیشن کی مزاحمت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہمعیشت میں بہتری کے حکومتی دعوے حقائق کے برعکس ہیں، ہرسال 16 ہزار نوجوان بے روزگار ہورہے ہیں، 40.5فیصد عوام خط غربت سے نیچے، لوگوں میں اشیائے خورونوش خریدنے کی سکت نہیں،بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتیں کم نہیں ہورہیں، نجانے وزیراعظم نے بہتری کے اعدادوشمار کہاں سے لیے؟ حکمران طبقہ ملک پر بوجھ ہے، 25کروڑ عوام کو یہ بوجھ اپنے سروں سے اتارنا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیر العظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔

امیر جماعت نے کہا کہ فی لیٹر 60روپے پٹرولیم لیوی ختم کی جائے، عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت میں کمی ہوئی ہے جو 25روپے فی لیٹر بنتی ہے، لہٰذا فی لیٹر قیمت میں 85روپے کم کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پانچ آئی پی پیز معاہدوں کے خاتمہ سے قومی خزانہ کو 441ارب روپے فائدہ ہوا ہے، مزید 8معاہدے ختم ہونے جا رہے ہیں جن سے 112ارب بچت ہو گی، 18آئی پی پیز سے بات چل رہی ہے، فوجی فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والی پانچ اور حکمران خاندانوں کی ملکیتی آئی پی پیز کے معاہدے بھی ختم کیے جائیں، یہ سارا فائدہ بجلی کے بلوں میں دیا جائے۔

حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ٹیکسز جمع نہ ہونے اور ایف بی آر میں کرپشن روکنے میں ناکامی کا خسارہ بجلی بلوں سے پورا کیا جائے گا تو معیشت ٹھیک نہیں ہو گی۔قوم کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں دو ہزار ارب ادا کر رہی ہے، بجلی کی پیداواری لاگت کے مطابق بل بھیجے جائیں اور بہتر حکمت عملی اپنائی جائے تو کیپیسٹی پیمنٹ کے یہی دوہزار ارب عوامی ریلیف کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں اور توانائی سیکٹر کو کوئی خسارہ نہیں ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت قومی اداروں کو بھی بوجھ سمجھ کر اونے پونے داموں فروخت کرنا چاہتی ہے، انھوں نے پہلے منافع بخش اداروں کو تباہ کیا، اب انھیں بوجھ کہا جا رہا ہے۔ پنجاب حکومت 13ہزار سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کرنے جا رہی ہے، دیگر صوبوں میں بھی یہی طریقہ اپنایا جا رہا ہے، جماعت اسلامی نے اساتذہ کو احتجاج اور قانونی معاملات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔