حکمرانوں نے جائز حقوق نہ دیئے تو مزاحمت کیلئے تیار رہیں،مولانا ہدایت الرحمن بلوچ

103

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی بلوچستان ،ممبر بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسزایف سی کا مائوں بہنوں کو گالیاں دینا ، بدتمیزی ، بداخلاقی قابل مذمت ہے ۔ ایف سی ،سیکورٹی فورسز،پنجابی یا کسی بلوچ پٹھان سب کاقتل ہرجگہ انسانیت کا قتل اور ظلم وجبر ہے ۔ مائوں بہنوں ، بھائیوں سب کی امید جماعت اسلامی ہے حکمرانوں نے جائز حقوق نہیں دیے تو ہر صورت مزاحمت کا راستہ اختیار کرکے بھر پور احتجا ج کریں گے عوامی قوت وتائیدسے حکمرانوں مقتدرقوتوںسے حقوق چھین لیں گے ۔حکمرانوں سمیت سب کوبہت جلد عوامی قومی چارٹرپیش کریں گے ۔گالی اور گولی کی زبان برداشت نہیں کریں گے ظلم وجبر اور بندوق کی سیاست نہیں مانتے ۔وزیر اعلیٰ صوبائی کابینہ کو کام کرنے دیاجائے بندوق والوں کا کام سیکورٹی ہے حکمرانی نہیں طاقت کی زبان استعمال کرنے سے نفرت شدت تعصب اور بدامنی پھیل گئی ہیں کوئٹہ میں جماعت اسلامی کی فعالیت ،عوام کو جماعت اسلامی کی دعوت پہنچانے اور ممبر بنانے کا وقت آگیا ہے صوبائی دارالحکومت میں بھی عوام بنیادی سہولیات کو ترس رہے ہیں روزگار ،علاج اورمعیاری تعلیم کی سہولیات ناپید ،کرائمز کیساتھ بدعنوانی کا دوردورہ ہے حقوق کے حصول مافیاز کو ناکام بنانے کیلئے سب کو ملکرکام کرنا ہوگا ۔جماعت اسلامی ہی قوم کومسائل کے گرداب سے نکال سکتی ہے عوام نے سب کو آزمالیا مگر مسائل ومشکلات کیساتھ نفرتوں، تعصب ،بدعنوانی ،اقرباپروری میں اضافہ ہوالاپتہ افراد کو بازیاب ،بدعنوانی ختم اور روزگاروکاروبار پر عائد خودساختہ پابندی ختم ہوناہوگی۔عبدالنعیم رند کوئٹہ میں جماعت اسلامی کو فعال وعوامی بنائیگی تاکہ کوئٹہ کے عوام کی مسائل اجاگر اور حل کیساتھ دیانت دار ٹیم مل جائے ۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں نومنتخب امیر ضلع کوئٹہ کی ’حلف برداری تقریب ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر نومنتخب امیر ضلع عبدالنعیم رند نے کوئٹہ کی ضلعی امارت کی ذمہ داری کا حلف لے لیا تقریب میں جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضیٰ خان کاکڑ،نائب امیر صوبہ عبدالمتین اخوندزادہ سمیت دیگر پارٹیوں کے رہنمائوں نے بھی شرکت کی۔ حلف برداری تقریب سے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولاناعبدالحق ہاشمی ،نومنتخب امیر ضلع عبدالنعیم رند،زاہدا ختربلوچ ،مولانا عبدالکبیر شاکر ،حافظ نورعلی ،پروفیسرسلطان محمد کاکڑ،طیب فرید خان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سابق امیر ضلع حافظ نورعلی کی نوسالہ تنظیمی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ جمہوری مذاہمت کرکے جائز حقوق حاصل کریں گے بدقسمتی بدعنوانی اقرباء پروری کی وجہ سے عوام کوجائز بنیادی جمہوری انسانی حقوق بھی میسرنہیں ۔مافیازآپس میں وسائل بے دردی سے ضائع ہڑپ وخرچ کر رہے ہیں عوام کاکوئی پرسان حال نہیں قومی دولت چند خاندانوں میں خرچ ہورہی ہے مسائل حل نہیں دعوئوں یاسابقہ حکومتوں کے جاری پراجیکٹس کے افتتاح کے حوالے اشتہارات کی بھر مارہیں بلوچستان کے جگر گوشے لاپتہ ،سلگتے عوامی اجتماعی مسائل کے حل کے حوالے سے حکومت اور ان کے ادارے خاموش ہیں عوام کی جان ومال محفوظ نہیں ۔سی پیک ودیگر پراجیکٹس کے ثمرات سے عوام محروم ہیں بے روزگاری عام ،کاروبار تجارت پر پابندیاں لگی ہوئی ہیں ان حالات میں عوام کوجائز حقوق کے حقوق کے حصول کیلئے جمہوری احتجاج کا حق بھی حاصل نہیں جو لمحہ فکریہ ہے جماعت اسلامی ان مسائل مشکلات ومظالم کے خلاف خاموش نہیں رہیگی ۔جمہوری حقوق کے حصول کیلئے اسمبلی سمیت ہر فورم پر آوازبلند کریں گے اگر ہمارے مسائل حل نہیں ہوئے تو تونوجوانوں وعوام اورعلمائے کرام کو منظم کرکے بلوچستان بھر میںگوادر سے ژوب تک عوام کو متحد کرکے کوئٹہ میں دھرنا دیں گے ۔عوامی اجتماعی مسائل کو اجاگر اور حل کے حوالے سے صرف جماعت اسلامی بلاتفریق سب کے حقوق کیلئے احتجاج پرہیں حق دو تحریک گوادر سے ژوب تک فعال بنائیں گے ایف سی وسیکورٹی فورسزکے مظالم حکمرانوں انتظامیہ کی لوٹ مار اقرباء پرور ی کے خلاف منظم جدوجہد کریں گے ۔بلوچوں کو لاپتہ کرکے قتل کرنے ،سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں اورپنجابی مزدوروں لاتعلق افراد کے قتل کی ہر جگہ مذمت کرتے ہیں ۔حق دو بلوچستان مہم کو مزید منظم وتیز کریں گے بلوچستان کے لوگوں غلام بنانے کی پالیسی نہیں چل سکتی ہم محب وطن آزادشہری ہیں ، ایف سی وسیکورٹی ادارے بلوچستان کے عوام کو انسان نہیں غلام سمجھتے ہیں ،ایف سی وسیکورٹی اداروں کی بداخلاقی ولوٹ مار بھتہ خوری بدماشی کب تک چلیگی ۔فلسطینیوں کے وحشیانہ مظالم پر مجرمانہ خاموشی کی وجہ سے اسرائیل ایک ایک کرکے مسلم حکوتوں پر چھڑائی کر رہے ہیں جو قابل مذمت اور باعث افسوس ہے فلسطینیوں کی نسل کشی میں مسلم حکمران وافواج کے سربراہان برابر کے شریک ہیں ۔اسلام آباد کے نفسا نفسی میں جمہوریت اور عسکریت کی لڑائی میں عدلیہ کے دانت نکال دیے گیے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔