سندھ ہائیکورٹ: 4 ہفتے میں میڈیکل کالج ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم،6 لاپتا بلوچ طلبہ گھر پہنچ گئے

62

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں بے قاعدگیوں کے کیس کی سماعت کے دوران ہفتے کو متعلقہ حکام کو4 ہفتے میں دوبارہ ٹیسٹ لینے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ٹیسٹ دوبارہ لینے کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔واضح رہے کہ 9 اکتوبر کو ایم ڈی کیٹ میں بے قاعدگیوں کے کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے حکام کو ٹیسٹ کی میرٹ لسٹ شائع کرنے سے روک دیا تھا۔عدالت نے معاملے کی تحقیقات کے لیے وزیراعلیٰ سندھ انسپیکشن ٹیم کی چیئرپرسن ڈاکٹر شیریں ناریجو، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے شعبہ سائبر کرائم کے ڈائریکٹر، سیکرٹری اوقاف مرید علی راہموں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے 15 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔ہفتے کو پیشی کے دوران ڈاکٹر شیریں ناریجو نے کمیٹی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے ڈاؤ یونیورسٹی کے امتحان کے نظام کو چیک کیا، درخواست گزاروں کے بیانات اور شواہد کا بھی جائزہ لیا گیا اور کچھ طلبہ نے رابطہ کیا کہ امتحان دوبارہ نہیں ہونا چاہیے، ان کے بھی بیانات لیے گئے۔شیریں ناریجو نے عدالت کو مزید بتایا کہ ’کمیٹی کی تحقیقات میں امتحان کے نظام میں خامیاں پائی گئی ہیں۔ مختلف پوائنٹ پر سسٹم کمپرومائز ہوا ہے۔ امتحانی نظام کے ذمہ داران میں 40 سے 42 افراد شامل رہے ہیں۔ ایف آئی اے کی فارنسک رپورٹ کے مطابق پیپر اپنے مقررہ وقت سے 13 گھنٹے 44 منٹ پہلے ہی لیک ہوچکا تھا، رپورٹ میں بتایا گیا کہ داخلہ ٹیسٹ سے 6 گھنٹے 51 منٹ پہلے سوشل میڈیا پر ٹیوٹوریل گائیڈ لیک ہوچکا تھا، ٹیوٹوریل گائیڈ میں اصل امتحانی سوالنامے کے 75 فیصد سوالات موجود تھے، گائیڈ کے جائزے سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ محض اندازے کی بنیاد پر تیار نہیں کیا گیا، ایسی صورت میں دوبارہ ٹیسٹ کے انعقاد کے علاوہ کوئی آپشن موجود نہیں۔علاوہ ازیںگلستان جوہر میں اپنی رہائش گاہ سے 16 اکتوبر کو لاپتا ہونے والے8 بلوچ طلبہ میں سے 6 اپنے گھروں کو واپس پہنچ گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق طلبہ کے اہل خانہ نے بتایا کہ اشفاق، شہزاد، بیبرگ امیر، زبیر، قمبر علی اور سعید اللہ کو بلوچستان کے علاقے اتھل میں ’پولیس نے رہا‘ کر دیا ہے۔ حنیف اور شعیب اب بھی لاپتا ہیں۔ایک لاپتا طالب علم کے بھائی وزیر احمدکاکہنا ہے کہ 8 میں سے 6 طلبہ کو رات گئے تقریباً ایک بجے اتھل پولیس اسٹیشن سے رہا کر دیا گیا۔واضح رہے کہ 22 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے سینئر پولیس افسر کو حکم دیا تھا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 8 لاپتا طلبہ کو 4 نومبر تک ’پیش‘ کیا جائے، اور خبردار کیا تھا کہ ناکامی کی صورت میں ’مناسب حکم‘ جاری کیا جائے گا۔