اسلام آباد (نمائندہ خصوصی):پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ کرکٹ کی یہ سیریز شائقین کے لیے ایک یادگار تجربہ ثابت ہوئی۔ کرکٹ کے میدان میں ایک مرتبہ پھر دل کی دھڑکنیں تیز ہوئیں، سنسنی خیز لمحے دیکھنے کو ملے اور پاکستان نے تین ٹیسٹ میچز کی سیریز 1-2 سے جیتی۔ قومی ٹیم کی انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شاندار کامیابی سیشائقین بھی خوشی سے جھوم اٹھے اور ان کے چہروں پر مسکراہٹیں لوٹ آئیں،اس سیریز میں پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی نے نہ صرف انگلینڈ کے مضبوط حریف کو زیر کیا بلکہ شائقین کے دلوں پر بھی ایک مضبوط نقش چھوڑ دیا۔اگر ہم پاکستان انگلینڈ پہلے ٹیسٹ پر نظر دوڑائیں جوملتان میں منعقد ہوا تو اس میں انگلینڈ کی برتری کا دباپہلے ٹیسٹ سے ہی شروع ہوا۔ انگلینڈ نے پاکستان کواننگز اور 47 رنز سے شکست دے کر برتری حاصل کی تھی۔ یہ میچ ملتان کے تاریخی میدان پر کھیلا گیا، جہاں پاکستانی بیٹسمین شان مسعود اور عبداللہ شفیق نے بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنچریاں اسکور کیں لیکن انگلینڈ کی بالنگ اور ہیری بروک کی ٹرپل سنچری نے میزبان ٹیم کو دبائو میں رکھا۔
اس میچ میں جیک لیچ کی بولنگ نے پاکستان کو دوسری اننگز میں 220 رنز تک محدود کردیا، جس سے انگلینڈ کو سیریز میں 1-0کی برتری مل گئی۔دوسرے ٹیسٹ میں پاکستانی بولنگ کی واپسی نظر آئی۔دوسرا میچ پاکستان کی ٹیم کے لیے نہایت اہم ثابت ہوا، جہاں بولرز نے بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے انگلینڈ کو محض 144 رنز پر آل آئوٹ کردیا۔ نعمان علی اور ساجد خان کی شاندار بولنگ نے انگلش بلے بازوں کو سنبھلنے کا موقع نہیں دیا اور پاکستان نے 152 رنز سے فتح حاصل کر کے سیریز کو 1-1 کی برابری پر لا کھڑا کیا۔ پاکستانی بالنگ اٹیک کا یہ یادگار مظاہرہ پاکستانی کرکٹ کے مستقبل کے لیے حوصلہ افزا ہے۔تیسرے اور فیصلہ کن ٹیسٹ میچ میں پاکستانی ٹیم نے ایک مرتبہ پھر اپنی بہترین بولنگ کا مظاہرہ کیا اور حریف ٹیم کو نو وکٹوں سے شکست فاش سے دوچار کیا،سعود شکیل کو ان کی زبردست سنچری پر میچ جبکہ ساجد خان کو بہترین بائولنگ کا مظاہرہ کرنے پر سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔پاکستان کی یہ فتح یقینا ایک سبق ہے کہ کھیل میں غلطیاں ہو سکتی ہیں لیکن عزم و ہمت کبھی ختم نہیں ہونی چاہیے۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو چاہیے کہ وہ اپنی فیلڈنگ کی بہتری پر توجہ دیتاکہ مستقبل میں مزید کامیابیاں حاصل کی جا سکیں۔ ان کی حالیہ کامیابی نے یہ ثابت کر دیا کہ محنت اور استقامت کے ساتھ ہر مشکل کا سامنا کیا جا سکتا ہے۔