واشنگٹن پوسٹ نے ٹرمپ اور کملا ہیرس کی توثیق سے معذرت کر لی

81
امریکا میں ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی سے متاثر بچے میڈیا کے سامنے اپنے حالات بیان کررہے ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کے معروف اخبار واشنگٹن پوسٹ نے 3دہائیوں بعد پہلی بار صدارتی انتخابات میں کسی بھی امیدوار کی حمایت سے معذرت کرلی ۔ واشنگٹن پوسٹ نے 36 برس میں پہلی بار واضح کیا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس میں سے کسی ایک کی بھی حمایت نہیں کرے گا ۔ اخبار کا تازہ اعلان کملا ہیرس کے لیے بری خبر ہے کیوںکہ واشنگٹن پوسٹ مسلسل ڈیموکریٹک امیدواروں ہی کی حمایت کرتا رہا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے 2رپورٹروں کا ایک آرٹیکل بھی شائع کیا جس میں واضح کیا گیا ہے کہ ادارتی صفحے کے عملے نے ٹرمپ کے مقابلے میں کملا ہیرس کی توثیق کرنے کا مسودہ تیار کرلیا تھا ،تاہم اخبار کے مالک اور ایمازون کے بانی جیف بزوس نے اسے شائع کرنے سے روک دیا۔ اس اقدام پر اخبار کے ایڈیٹر رابرٹ کیگن مستعفی ہوگئے ،جو اپنے اداریوں میں ٹرمپ کو جمہوریت کے لیے خطرہ قراردیتے رہے ہیں اور ان کے نزدیک دوبارہ منتخب کرلیے گئے تو ٹرمپ آمر ثابت ہوں گے۔ اخبار کے مالک کی بیٹی نکاسون شیؤنگ کا کہنا ہے کہ اخبار اسرائیل اورغزہ سے متعلق بائیڈن، ہیریس انتظامیہ کی پالیسیوں کی وجہ سے ڈیموکریٹس کی توثیق کرنا نہیں چاہتا کیوں کہ یہ ایک ایسے امیدوار کی توثیق ہوگی جو بچوں کے قتل عام کی نگرانی کر رہا ہے، نسل کشی کسی صورت قبول نہیں۔دوسری جانب امریکا میں ٹرمپ کے اقتدار میں آنے سے تارکین وطن پر خطرے کی تلوار لٹکنے لگی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی امیگریشن پالیسیوں کو بحال کریں گے اور بالکل نئے انداز میں کریک ڈاؤن کریں گے۔ادھر کملا ہیریس بھی پناہ گزینوں کی حمایت سے ہچکچاہٹ کا شکار ہیں اور اپنی صدارتی مہم میں پناہ گزینوں کو موضوع بنانے سے گریز کیا ہے۔