اسرائیل کا ایران پر حملہ ،عسکری تنصیبات کو نقصان ،4 فوجی جاں بحق

203

تل ابیب ‘ تہران‘ اسلام آ باد‘ریاض‘ واشنگٹن‘ لندن ( خبر ایجنسیاں+مانیٹر نگ ڈ یسک )اسرائیل کا ایران پر حملہ‘عسکری تنصیبات کو نقصان‘4 فوجی جاں بحق، تہران کا کہنا ہے کہ صیہونی ریاست منہ توڑ جوابی حملے کیلیے تیار رہے جب کہ پاکستان‘ سعودی عرب سمیت متعدد ممالک نے ایران پر اسرائیلی حملے کی سخت مذمت کی ہے۔تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر حملے میں F-35 طیاروں سمیت 100 سے زائد طیاروں اور ڈرونز نے حصہ لیا، جس میں بیلسٹک میزائل سائٹس اور فضائی دفاعی بیٹریوں سمیت تقریبا 20 اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔دریں اثنا ایرانی ایئر ڈیفنس کمانڈ نے اعلان کیا کہ اسرائیلی حملوں میں تہران، خوزستان اور ایلام صوبوں میں فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ اس نے دعوی کیا کہ انٹرسیپشن اور تصادم کی کارروائیاں کامیاب رہیں اور اسرائیلی حملوں کو ناکام بنا دیا گیا۔ بعض مقامات پر املاک کو نقصان پہنچا ہے دو فوجی شہید ہوئے ۔ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کے دفاعی نظام نے اسرائیل کے ڈرونز مارگرائے، تصدیق کرسکتے ہیں یہ ڈرون حملے تھے۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تصدیق کرسکتے ہیں یہ ڈرون حملے تھے، میزائل یا جنگی طیاروں سے حملے نہیں کئے گئے۔ایرانی حکام کے مطابق تہران کے اردگرد کئی دھماکوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، تہران میں فضائی دفاعی نظام فعال تھا جس نے متعدد ڈرونز مارگرائے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے کسی بھی فوجی مقام کونشانہ نہیں بنایا گیا۔ ایرانی افواج کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے 3صوبوں میں فوجی اڈوں پر حملے کیے، ایلام، خوزستان اور تہران میں کیے گئے اسرائیلی حملوں میں محدود نقصان پہنچا ہے۔ایرانی افواج کا کہنا ہے کہ فضائی دفاعی نظام نے اسرائیلی حملے میں ہونے والے نقصان کومحدود کیا۔ اسرائیل کو اس کے مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا گیا۔ادھرایرانی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کے خلاف دفاع کا حق رکھتے ہیں۔ایک بیان میں ایرانی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کے متعدد فوجی مراکز کے خلاف صہیونی حکومت کے جارحانہ اقدام کو بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر، خاص طور پر اس کے خلاف دھمکی یا طاقت کے استعمال کی ممانعت کے اصول اور ملکوں کی ارضی سالمیت اور قومی خود مختاری کی خلاف ورزی سمجھتی ہے اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ایرانی وزارتِ خارجہ کا کہناہے کہ ایران کے اعلیٰ حکام نے بارہا تاکید کی ہے، ایران اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت غیر ملکی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا حق دار اور پابند ہے۔وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی ارضی سالمیت اور مفادات کے دفاع کے لیے تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر یقین رکھتا ہے۔ایرانی وزارتِ خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایران علاقائی امن و سلامتی کے حوالے سے خطے کے تمام ممالک کی انفرادی اور اجتماعی ذمے داری سمجھتے ہوئے خطے اور دیگر تمام امن پسند ممالک کی کوششوں کو سراہتا ہے، جنہوں نے موجودہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے قابض اسرائیلی حکومت کے جارحانہ اقدام کی مذمت کی ہے۔دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے رات گئے ایران میں فوجی اڈوں پر متعدد حملے کیے گئے جس پر سعودی عرب، عراق،پاکستان، متحدہ عرب امارات، اومان، امریکہ، برطانیہ،ملائیشیا اور حماس تنظیم سمیت دیگر نے شدید مذمت کرتے ہوئے صیہونی ریاست اپنی جارحانہ پالیسیاں ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ان حملوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیاتاہم فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایران میں فوجی اڈوں پر حملے کیے اور ایلام، خوزستان، تہران میں کئی گھنٹوں کے دوران تقریبا 20 مقامات کو نشانہ بنایا۔ایران نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے کے روز ہونے والے حملوں میں فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم ان حملوں میں محدود نقصان ہوا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اپنا آپریشن مکمل کرلیا لیکن ایران نے جوابی حملے کیے تو اسرائیل اس کا بھرپور جواب دیگا۔ایران کے ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹرز سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جارحانہ کارروائی کو ملک کے مربوط فضائی دفاعی نظام نے کامیابی کے ساتھ روکا اور اس کا مقابلہ کیا۔سعودی وزارت خارجہ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایران کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور کشیدگی میں کمی لائیں۔سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب خطے میں جاری کشیدگی اور تنازع میں اضافے کو مسترد کردیا، جس سے خطے کے ممالک اور عوام کی سلامتی اور استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے اور دونوں اطراف کے حکام کے درمیان اعلی سطحی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔عراقی حکومت کے ترجمان بسیم الوادی نے ایک بیان میں اسرائیلی اقدامات پر بین الاقوامی برادری کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست اپنی جارحانہ پالیسیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے اور ایرانی اہداف کے خلاف بلا روک ٹوک حملوں کے ذریعے خطے میں تنازعہ کو وسیع کر رہی ہے۔وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ عراق غزہ اور لبنان میں جنگ بندی اور خطے میں استحکام کی حمایت کے لے جامع علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں پر زور دینے والے اپنے پختہ موقف کا اعادہ کرتا ہے۔فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے ایران کے خلاف صیہونی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسے ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔اسرائیل کے اس اقدام سے نہ صرف خطے کی سلامتی کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوگا بلکہ کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا، امریکا کی حمایت یافتہ صہیونی ریاست اس جارحیت کے نتائج کا مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔پاکستان نے ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی کھلم کھلاخلاف ورزی قرار دیا ہے اور سلامتی کونسل سے امن کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حملے پہلے سے ہی عدم استحکام کا شکار خطے میں خطرناک حد تک کشیدگی میں اضافہ کا باعث ہیں، تنازع کے بڑھنے اور پھیلنے کا پورا ذمہ داری اسرائیل ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم اقوام متحدہ سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کرے، اقوام متحدہ سلامتی کونسل خطے میں اسرائیلی جارحیت اور مجرمانہ رویے کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے۔متحدہ عرب امارات نے ایران پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے خطے میں مسلسل کشیدگی اور علاقائی سلامتی اور استحکام پر اس کے اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ایک بیان میں وزارت خارجہ نے خطے میں مزید خطرات اور تنازعات سے بچنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔اومان کے وزارت خارجہ کی جانب سے بھی حملے کی مذمت کی گئی، ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ ایران کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اسرائیلی فضائی حملے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچارہے ہیں۔اومان نے بین الاقوامی برادری سے ایک بار پھر جارحیت روکنے اور ہمسایہ ممالک کی سرزمین پر خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ملائیشیا کے وزارت خارجہ نے اسرائیلی حملوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صہیونی ریاست کے حملے علاقائی سلامتی کو شدید نقصان پہنچارہے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ملائیشیا فوری طور پر خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، مشرق وسطی کے ممالک پر اسرائیل کے مسلسل حملے خطے کو وسیع پیمانے پر جنگ کے دہانے پر لا رہے ہیں۔امریکا کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سویٹ نے کہا ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ اسرائیل پر اپنے حملے بند کرے تاکہ لڑائی کا یہ سلسلہ مزید کشیدگی کے بغیر ختم ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے دفاع میں یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے کیے گئے حملوں کا جواب دیتے ہوئے فوجی تنصیبات پر جو حملہ کیا وہ متناسب ردعمل تھا جس میں شہری آبادی کو نقصان کا خطرہ کم ہے۔واشنگٹن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے اسرائیلی حملوں کے بارے میں پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا لیکن اس میں امریکا ملوث نہیں ہے۔برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ایران کو اسرائیلی حملوں کا جواب نہیں دینا چاہئے اور انہوں نے فریقین سے تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔کیئر اسٹارمر کا کہنا تھا کہ میں اس حوالے سے واضح ہوں کہ اسرائیل کو ایرانی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے تاہم ہمیں مزید علاقائی کشیدگی سے بچنے اور تمام فریقوں پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔علاوہ ازیںوزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے حالیہ اقدام پر شدید تشویش ہے ۔ وزیراعظم آفس پریس ونگ کی جانب سے ہفتہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے حالیہ اقدام پر شدید تشویش ہے،اسرائیل کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے بلکہ یہ کارروائی خود مختاری اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان امن کے حصول کے لیے ایران اور دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا ،پاکستان تمام فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے تحمل سے کام لیں ۔مزید براںپاکستان نے ہفتہ کی صبح اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اسرائیل کے حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف اسرائیل کے فوجی حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے، یہ حملے علاقائی امن اور استحکام کیلئے نقصان دہ ہیں جو پہلے سے ہی عدم استحکام کے شکار خطے میں امن واستحکام میں خطرناک حد تک اضافے کا باعث ہیں۔ اسرائیل تنازعے کی وسعت اور اس کے پھیلائو کا مکمل ذمہ دار ہے۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی امن وسلامتی کے قیام کیلئے اپنا کردار ادا کرے ، خطے میں اسرائیل کے غیر محتاط اور مجرمانہ رویے کے خاتمہ کیلئے فوری اقدامات کرے۔ پاکستان نے زور دیا ہے کہ عالمی برادری بھی علاقائی امن و سلامتی کی بحالی کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔