نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن چانسلر اولاف شولس وزرا کے وفد کے ساتھ بھارت کے دورے پر پہنچ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نئی دہلی کے ساتھ دفاعی تعلقات مضبوط کرنا اور دونوں ممالک کی افواج کو قریب لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے یہ بات بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔ خبررساںاداروں کے مطابق جرمنی کے روایتی طور پر بھارت کے ساتھ قریبی دفاعی تعلقات نہیں ہیں اور روس پر کئی عشروں تک انحصار کے بعد اب وہ اپنے ہتھیاروں کا مرکز تبدیل کرنے کے لیے بھارت کی کوششوں میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب مغرب چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔شولس اپنی کابینہ کے بیشتر افراد کے ساتھ نئی دہلی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کر رہے ہیں ۔ ان کا خیال ہے کہ وسیع بھارتی منڈی تک زیادہ رسائی جرمنی کے چین پر انحصار کو کم کر سکتی ہے۔ اس سے قبل بھارتی وزیرِ تجارت پیوش گوئل نے خبردار کیا تھا کہ اگر یورپی بلاک بھارت کی دودھ کی صنعت تک رسائی حاصل کرنے پر اصرار کرتا ہے تو بھارت اس طرح کا معاہدہ کرنے سے قاصر ہو گا۔ فریقین نے ابتدائی طور پر 2023 ء کے آخر تک معاہدے پر مذکرات مکمل کر لینے کا ارادہ کیا تھا لیکن پیش رفت سست رہی اور بھارت نے اس سلسلے میں یورپی یونین کے سخت معیارات کو نامعقول قرار دیا تھا۔ توقع کی جارہی ہے کہ بھارتی بحریہ جلد ہی جرمن کمپنی یا اسپین کی ناوانتیا میں سے کسی ایک کا انتخاب کریگی۔