اللہ تعالیٰ کا شکریہ جنہوں نے مناسب سمجھا کہ میں یہ منصب سنبھالوں: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

108

اسلام آباد: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکریہ جنہوں نے مناسب سمجھا کہ میں یہ منصب سنبھالوں،ہو سکتا ہے کہ ہم نے بے پناہ غلط فیصلے کیے ہوں کیونکہ کاغذ کے ٹکڑوں پر جو لکھا گیا ہے وہ ایک پارٹی کو فائدہ دیتا ہے اور دوسرے کو نہیں ۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں سپریم کورٹ میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور دیگر 16 ججز سمیت جسٹس قاضی فائز کی اہلیہ اور دیگر اہلخانہ بھی شریک تھے جبکہ سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس ملک شہزاد، جسٹس منیب اختر اور جسٹس اطہر من اللہ نے ریفرنس میں شرکت نہیں کی۔

فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکریہ جنہوں نے مناسب سمجھا کہ میں یہ منصب سنبھالوں، عوام کا شکریہ اور چوہدری افتخار صاحب کا شکریہ جنہوں نے میرا بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ انتخاب کیا۔مجھے ایک دفعہ کال آئی کہ چیف جسٹس بلا رہے ہیں، مجھے لگا چیف جسٹس نے ڈانٹنے کے لیے بلایا ہے کیونکہ میں انگریزی اخبار میں لکھ رہا تھا مگر انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی جج نہیں، آپ چیف جسٹس بنیں۔

سٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چیف جسٹس بلوچستان بننے کے بعد زندگی بدل گئی، بلوچستان میں جو کام کیے ان کا لوگوں کو معلوم ہے، بلوچستان میں جو کیا اس میں اہلیہ کا کردار تھا لیکن اہلیہ نے کہا نام نہیں لایاجائےگا۔ جب میں بلوچستان ہائی کورٹ گیا تو میں واحد جج تھا، ملک میں آئینی بحران آ چکا تھا تو مجھے کسی سے سیکھنے کو نہیں ملا، وکلا نے مجھے سکھایا ۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک کاغذ ایک پارٹی کے لیے فائدہ اور ایک کے خلاف ہوتاہے ،سچ کیا ہے وہ تو اوپر والا جانتا ہے لیکن ہم کاغذوں اور قانون پر چلتے ہیں کہ جو کاغذ کی بنیاد پر کیس ثابت کر سکے، مردوں کو خطرہ ہونا چاہیے کہ خواتین آگے نکل گئی ہیں، مرد اپنی کارکردگی اچھی کریں ایسا نہ ہو کہ خواتین ہر سیٹ پر آ جائیں۔